پیر کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، 15 نومبر کو دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کر جائے گی، حالانکہ آبادی میں اضافے کی رفتار کئی دہائیوں کے مقابلے میں اس وقت اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، بھارت 2023 میں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین سے آگے نکل جائے گا۔ دونوں ملکوں کی آبادی الگ الگ اس سال ایک ارب چالیس کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آبادی کی زیادہ شرح نمو اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچائے گی۔
عالمی یوم آبادی کے موقع پر جاری کردہ اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس سال 15 نومبر تک دنیا کی مجموعی آبادی 8 ارب ہو جائے گی، جبکہ سنہ 2030 میں 8.5 ارب اور سنہ 2100 میں 10.4 ارب ہو جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آبادی میں اس اضافے کی وجہ شرح اموات میں کمی ہونا ہے۔
سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق انڈیا کی آبادی 1.21 ارب تھی۔ سنہ 2021 میں ہونے والی مردم شماری کو حکومت نے کوویڈ-19 کی وبا کی وجہ سے موخر کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کی آبادی سنہ 1950 کے بعد سے سب سے سست رفتار سے بڑھ رہی تھی، جو سنہ 2020 میں 1 فیصد سے کم ہو گئی تھی۔
سنہ 2021 میں، دنیا کی آبادی میں اضافے کی اوسط رفتار 2.3 رہی، جو کہ سنہ 1950 میں تقریباً 5فی عورت پانچ بچے سے کم ہو گئی ہے۔ سنہ 2050 تک آبادی میں اضافے کی شرح مزید کم ہو گر 2.1 ہونے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے ایک بیان میں کہا کہ ‘یہ ہمارے تنوع پر خوشی منانے، ہماری مشترکہ انسانیت کو پہچاننے، اور صحت کے شعبے میں ہونے والی پیشرفت پر حیران ہونے کا موقع ہے جس نے عمر میں اضافہ کیا ہے اور زچگی اور بچوں کی اموات کی شرح میں ڈرامائی طور پر کمی کی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی، بڑھتی ہوئی آبادی کرہ ارض کی دیکھ بھال کی مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے اور ‘اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہم اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اپنے وعدوں میں کہاں کمی محسوس کرتے ہیں۔’