جمعہ , 19 اپریل 2024

نیدرلینڈز نے 27 برس بعد بوسنیا ہرزیگووینا میں آٹھ ہزار مسلمانوں کے قتلِ عام پرمعافی مانگ لی !

ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈز نے 27 برس بعد بوسنیا ہرزیگووینا میں آٹھ ہزار مسلمان مردوں اور لڑکوں کے اجتماعی قتلِ عام کے بہیمانہ واقعے کو ڈچ امن دستے کی جانب سے روکنے میں ناکامی پر لواحقین سے دِلی معذرت کی ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 1995ء میں بوسنیا کی سرب فوج نے سربرینتسا علاقے میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی علاقے پر قبضہ کرکے 8000 مسلمان مردوں اور لڑکوں کا قتل عام کرکے ان کی لاشیں اجتماعی قبروں میں پھینک دی تھیں۔ سربرینتسا کی ہلاکتیں بلقان جنگوں کا آخری مرحلہ تھا جس پر اقوام متحدہ، اس کے امن دستوں اور ڈچ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

27 برس بعد پہلی بار ڈچ وزیر دفاع کاجسا اولونگرین نے ہلاکتوں کو روکنے میں ڈچ امن دستوں کی ناکامی پر زندہ بچ جانے والوں سے معافی طلب کی۔ پوٹوکاری میں ایک تقریب کے دوران اولونگرین نے تسلیم کیا کہ عالمی برادری سربرینتسا کے لوگوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ اس ناکامی کی ذمہ داری ڈچ حکومت پر ہے اور وہ اس کے لیے معذرت خواہ ہے۔

11 جولائی کو سربرینتسا قتل عام کی 27 ویں برسی تھی جس کی یادگاری تقریب کے لیے ہزاروں افراد جمع ہوئے۔ اس موقع پر جن پچاس نئے متاثرین کی شناخت کی گئی تھی ان کی حسبِ روایت عزت و احترام کے ساتھ تدفین کی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق اب بھی تقریباً 1200 افراد لاپتا ہیں۔ بوسنیائی سرب جنرل راتکو ملاڈچ کی فوج اس قتلِ عام میں ملوث تھی جس کے لیے ملاڈچ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …