صنعا:سعودی جارح اتحاد کے ساتھ مذاکرات میں مصروف انصاراللہ یمن کے وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ ہم نے جنگ بندی کی توسیع کیلئے چار شرائط پیش کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں موجود تمام شقوں کی مکمل پابندی، یمن کے خلاف محاصرے کا خاتمہ، جارح سعودی اتحاد کی جانب سے جارحانہ اقدامات روک دینا اور حکومتی اہلکاروں کی تنخواہ ادا کرنا وہ چار شرائط ہیں جو جنگ بندی کی توسیع کیلئے پیش کی گئی ہیں۔
انصاراللہ یمن کے اعلی سطحی مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے ایران کی سیاسی، انسانی اور اخلاقی حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے حال ہی میں تہران کا دورہ کیا ہے۔
یاد رہے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر عرب ممالک پر مشتمل اتحاد نے مارچ 2015ء میں یمن کے خلاف فوجی جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ اس جارحیت میں انہیں امریکہ اور اسرائیل کی آشیرباد بھی حاصل تھی۔
سعودی حکمرانوں کی توقع کے خلاف یمنی قوم نے جارح اتحاد کے خلاف بھرپور مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور آج سات برس گزر جانے کے بعد بھی یہ اتحاد اپنے مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری طرف یمن آرمی اور انصاراللہ یمن نے دفاعی حکمت عملی ترک کر کے جارحانہ حکمت عملی اپنائی ہے جس نے سعودی عرب کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے اور اب وہ یمن جنگ کی دلدل سے باعزت باہر نکلنے کیلئے کوشاں ہے۔
اپریل 2022ء میں یمن کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرینڈبرگ نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کیا ت