جمعہ , 19 اپریل 2024

3500 سال پرانے برتنوں سے افیون کی باقیات دریافت

یروشلم:اسرائیلی ماہرین نے 3500 سال پرانے مٹی کے برتنوں کے ٹکڑوں میں افیون کی باقیات دریافت کی ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 2012 میں اسرائیلی کے قصبے یہود میں کھدائی کے دوران کانسی کے زمانے کی قبریں دریافت ہوئی تھیں ، محققین کو اس جگہ سے پوست کے پھولوں سے مشابہت رکھنے والے مٹی کے برتن بھی ملے تھے۔ اسرائیل میں نوادرات پر تحقیق کرنے والے سرکاری ادارے اور ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے اس پر تحقیق شروع کی۔

محققین کے مطابق قبروں کے قریب سے ملنے والے برتن 14 ویں صدی قبل مسیح (3500 سال پرانے)کے ہیں۔ماہرین نے اپنے بیان میں بتایا کہ تاریخی روایات سامنے آئی ہیں کہ اس زمانے میں ان علاقوں میں افیون کو تدفین کی رسومات میں استعمال کیا جاتا تھا۔ ملنمے والے 8 برتنوں سے افیون کی باقیات (اجزا) ملی ہیں۔

اسرائیلی نوادرات کی اتھارٹی کے ماہر آثار قدیمہ رون بیری نے کہا کہ یہ برتن اور ان میں افیون کو قبروں میں تدفین کے موقع پر بنائے جانے والے کھانوں، مرنے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے استعمال کئے گئے۔

رون بیری نے کہا کہ ممکنہ طور پر ان تقریبات میں مرنے والے کے اہل خانہ یا ان کی طرف سے کوئی پروہت روحوں کو بلانے کی کوشش کرتے تھے، اس کے لئے وہ لوگ افیون کا کرتے ہوں گے۔

رون بیری نے مزید کہا کہ ہمیں قدیم زمانے میں افیون کے استعمال کے بارے میں بہت کچھ معلوم نہیں۔ اس لئے ہم صرف قیاس کر سکتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

10 جملوں میں لکھے حروف کو کم وقت میں گننے کا ریکارڈ

اربد: ایک اردنی شخص نے اپنی ریاضی کی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے …