بدھ , 24 اپریل 2024

عالمی ادارہ صحت کا ملازمین کو ڈپریشن سے بچانے کیلیے مزید کوششوں پر زور

جینیوا: عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی ادارہ برائے مزدور نے دنیا بھر میں ملازموں پر ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا ہے۔اقوامِ متحدہ کی دونوں ایجنسیز کا بدھ کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ملازمین میں ڈپریشن اور بے چینی کی وجہ سے عالمی معیشت کو تقریباً ہر سال 1000 ارب ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جرنل ٹیڈروس ایڈھینم گھیبرییسس کا کہنا تھا کہ کہ یہ وہ وقت ہے جب ہم اپنی ذہنی صحت کے لیے مؤثر انداز میں کام کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے صرف کسی فرد کی فلاح بطور وجہ کافی ہے لیکن خراب ذہنی صحت کے کسی بھی فرد کی کارکردگی پر نقصان دہ اثرات ہوسکتے ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ برائے مزدور کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر کا کہنا تھا کہ ایک محفوظ اور صحت مند کام کا ماحول اس لیے اہم ہے کیوں کہ لوگ اپنی زندگیوں کا ایک بڑا حصہ یہاں گزارتے ہیں۔

جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہمیں کام پر ذہنی صحت کے لیے تحفظ کا ایک کلچر بنانے، تذلیل اور معاشرتی علیحدگی کو روکنے کے لیے کام کے ماحول کے تشکیلِ نو اور ملازمین کو ذہنی صحت کی محفوظ کیفیت کی یقین دہانی کی ضرورت ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اندازاً 15 فی صد ملازمین کسی نہ کسی موقع پر ذہنی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …