بدھ , 24 اپریل 2024

بیٹے کی کینیا فتح کرنے کی ٹویٹ؛یوگینڈا کے صدر کو مہنگی پڑ گئی،عہدے سے فارغ

یوموہوزی کینروگابا:گینڈا کے صدر یوویری موسیوینی کے بیٹے اور ایک سینیئر فوجی افسر کی جانب سے کینیا پر حملہ کرنے اور اسے دور روز میں فتح کرنے کی ٹویٹس کے بعد صدر نے کینیا کی عوام سے انھیں ‘درگزر کرنے’ کی درخواست کی ہے۔

ان کی جانب سے یہ معافی اپنے بیٹے موہوزی کینروگابا کو بطور فوج کی بری فورسز کے کمانڈر برطرف کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔تاہم موسیوینی نے انھیں جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر اور انھیں اپنا مشیر برقرار رکھتے ہوئے بظاہر اس کا ازالہ کیا ہے۔

ایک عرصے سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موسیوینی اپنے 48 سالہ بیٹے کو اپنا جانشین بنانا چاہتے ہیں۔ جنرل کینروگابا حالیہ عرصے میں سیاسی میدان میں خاصی دلچسپی لیتے دکھائی دیتے ہیں اور ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فوج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کی جانب سے اس بارے میں مداخلت اس وقت سامنے آئی جب انھوں نے کینیا کے بارے میں متعدد ٹویٹس کیں جن میں سے کچھ سنجیدہ جبکہ کچھ مزاق کے طور پر کی گئیں۔

انھوں نے ان ٹویٹس میں کہا کہ انھوں نے کینیا کے سابق صدر اوہور کینیاٹا سے بات کی اور اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ وہ اگست میں اپنی حکومت کے دوسرے دور کے اختتام پر مستعفی ہو گئے۔

جنرل کینروگابا نے کہا کہ ‘مجھے میرے پیارے بڑے بھائی سے مسئلہ صرف یہ ہے کہ انھوں نے تیسری مرتبہ الیکشن نہیں لڑا ورنہ وہ باآسانی جیت جاتے۔’

جنرل کینروگابا کے ٹوئٹر پر چھ لاکھ سے زیادہ فالوئرز ہیں اور اس کے بعد کی گئی ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ ‘مجھے اور میری فوج کو (کینیا کا دارالحکومت) نیروبی فتح کرنے میں دو ہفتے لگیں گے۔’

اس کے باعث ٹوئٹر پر ان کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور لوگ جنرل کینروگابا کو ہمسایہ ممالک سے اپنی بے پرواہی کے باعث تعلقات خراب کرنے کے طعنے دیتے رہے۔

اس کے بعد انھوں نے ایک ٹویٹ میں کینیا کے لوگوں سے کہا کہ وہ ‘اطمینان رکھیں۔’

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘میں کبھی بھی کینیا کی فوج کو نہیں ہراؤں گا کیونکہ میرے والد نے مجھے کہا ہے کہ ایسا کرنے کے بارے میں کبھی سوچنا بھی نہیں، اس لیے کینیا کے افراد اطمینان رکھیں۔’

کینیا کی حکومت نے اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا لیکن اس کے باوجود یوگینڈا کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یوگینڈا اپنے ‘بھائیوں جیسے ہمسائے’ کے ساتھ ‘مضبوط دو طرفہ تعلقات’ کو اہمیت دیتا ہے۔

اس حوالے سے صورتحال کو قابو میں کرنے کی تازہ ترین کوشش کے طور پر صدر موسیوینی نے کہا ہے کہ انھوں نے صدر ولیم روٹو سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی ٹویٹس پر ‘بہت معذرت خواہ ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ‘میں کینیا میں اپنے بھائیوں اور بہنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جنرل کینروگابا کی دوسرے ملک کے انتخابی معاملات میں مداخلت کرنے سے متعلق ٹویٹس پر ہمیں معاف کر دیں۔‘

موسیوینی نے کہا کہ ‘یہ کسی بھی سرکاری افسر چاہے وہ سویلین ہو یا فوجی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں کسی بھی انداز میں مداخلت کرے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کی ‘غلطی’ کے باوجود انھوں نے اسے جنرل کے عہدے پر ترقی دی ہے کیونکہ یہ اب بھی ‘مثبت کام کر سکتا ہے۔’انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ جنرل کینروگابا افریقی اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔

ان کے بیٹے ماضی میں بھی اپنی متنازع ٹویٹ کی وجہ سے جانے جاتے ہیں جن میں روس کے یوکرین پر حملے کرنے کی تائید، اور ٹگراین باغیوں کی اتھیوپیئن حکومت سے لڑائی میں حمایت بھی شامل ہے۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ اٹلی کی نئی وزیرِ اعظم کو بظاہر بطور جہیز 100 گائے دیں گے کیونکہ وہ ‘نڈر اور سچی’ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ‘مجھے معلوم ہے کہ یورپ میں لڑکیوں کو پھول دیے جاتے ہیں؟ مجھے یہ کبھی بھی سمجھ نہیں آئی، ہماری ثقافت میں لڑکیوں کو گائے دی جاتی ہے۔’

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …