جمعرات , 25 اپریل 2024

انسانی حقوق کے دعویدار شیراز کے دہشتگردانہ حملے پر کیوں چپ ہیں؟

تہران:ایران کی انسانی حقوق کونسل نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکنزم اور دنیا کے ممالک کو ایک رپورٹ بھیجتے ہوئےشاہ چراغ علیہ اسلام کے روضے مطہر کیخلاف حالیہ دہشتگردانہ حملے کی وضاحت کرتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے دعویدار ممالک کی اس حادثے پر خاموش رہنے کی سختی سے تنقید کی۔

25 اکتوبر 2022 بروز بدھ کو ایک مسلح شخص نے شیراز میں شاہچراغ (ع) کے مزار میں داخل ہونے کے بعد زائرین اور عبادت گزاروں پر کلاشنکوف ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔

صوبہ فارس کے حکام کی طرف سے اعلان کردہ اعدادوشمار کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعے کے نتیجے میں اس رپورٹ کی تیاری تک 15 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 30 ​​سے ​​زائد افراد زخمی ہوئے؛ دہشت گردی کے اس واقعے میں شہید ہونے والوں میں متعدد خواتین اور 3 بچے بھی شامل ہیں۔

ان بچوں میں سے ایک کا نام "آرتین سرایدارن” ہے، جو شاہ چراغ علیہ السلام کے مزار پر دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہوا تھا، اس حملے میں اپنے والد، والدہ اور بھائی سے محروم ہوگیا۔

واضح رہے کہ یہ دہشت گرد اس وقت زخمی ہوا جب قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچے اور کئی سرجریوں کے بعد ہسپتال میں دم توڑ گئے؛ اس دہشت گرد کے تعلق اور اس کی قومیت کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم پرمقدمہ چلایا جائے: ایران کا عالمی عدالت سے مطالبہ

تہران:ایران کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی …