ہفتہ , 20 اپریل 2024

خطے کے ملکوں کا دوطرفہ تعاون ہی امریکی پابندیوں کا فیصلہ کن جواب ہے، آیت اللہ رئیسی

تہران:صدر رئیسی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی جنگ کی مخالفت کرنا ہے، کہا کہ جنگ کے دائرہ کار میں توسیع اور شدت تمام ممالک کے لیے باعث تشویش ہے۔

ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پاتروشیف کے ساتھ ملاقات کی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور روس کی خواہش ہے کہ مختلف شعبوں میں اسٹریٹجک تعلقات کی سطح کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے تہران ماسکو تعلقات کو مضبوطی سے بڑھتے ہوئے تعلقات کہا اور ان تعلقات کے روشن مستقبل کی پیشین گوئی کی۔

صدر رئیسی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی جنگ کی مخالفت کرنا ہے، کہا کہ جنگ کے دائرہ کار میں توسیع اور شدت تمام ممالک کے لیے باعث تشویش ہے۔ روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری پیٹروشیف نے ایران روس دوطرفہ تعاون کی صورتحال پر ایک رپورٹ پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ ہم سیاسی، تجارتی، توانائی، زرعی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے بہت فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔

روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ ایران اور روس کا مشترکہ اقتصادی کمیشن بھی دونوں ممالک کے صدور کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر عمل پیرا ہے۔ پیٹتروشیف نے علاقائی اداروں اور تنظیموں کے دائرہ کار میں ایران اور روس کے تعلقات کے فروغ کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کثیر قطبی دنیا کا قیام دنیا کے تمام ممالک کے مفادات کے مطابق ہے۔

خیال رہے کہ نکولائی پیٹتروشیف ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل (SNSC) کے سیکریٹری ریئر ایڈمرل علی شمخانی کی سرکاری دعوت پر منگل کو تہران پہنچے ہیں۔

دونوں اعلیٰ سیکورٹی حکام نے بدھ کی صبح دو طرفہ ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے کئی علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پیٹتروشیف اس دورے میں دیگر اعلیٰ ایرانی سیاسی اور اقتصادی حکام سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ بین الاقوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات اور تعاون کی ترقی اور توسیع پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اپنے ایران کے دورے میں اقتصادی وفد کے ہمراہ ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو 53 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، صہیونی مرکزی بینک

یروشلم:صہیونی مرکزی بینک نے طوفان الاقصی کے بعد ہونے والے معاشی نقصانات کے بارے میں …