جمعرات , 25 اپریل 2024

صارفین کی جاسوسی اور لوکیشن معلوم کرنے پر گوگل پر 391 ملین ڈالر کا جرمانہ

واشنگٹن:امریکی ریاستوں نبراسکا اوراوریگان کی عدالت نے گوگل پر 391 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے جو کمپنی کی اپنے صارفین کے بارے میں غیر قانونی جاسوسی اور لوکیشن دریافت کرنے پر لگایا گیاہے۔ امریکی ریاستوں اریگان اور نبراسکا کی عدالتوں نے گوگل پر 391 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ کمپنی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اپنے صارفین کے بارے میں غیر قانونی طور پر جاسوسی اور ان کی اجازت کے بغیر ان کا لوکیشن معلوم کرکے ان کا ڈیٹا محفوط کرتی رہی ہے۔

آئیوا کے اسٹیٹ اٹارنی نے موقف اپنایا کہ کمپنی کی پالیسیاں لوکیشن دریافت کرنے کے بارے میں شفاف نہیں ہیں اور کمپنی اپنے صارفین کو کمپنی سرور میں محفوظ ہونے والے ڈیٹا کے بارے میں درست اور تفصیلی معلومات فراہم نہیں کرتی۔

آئیوا کے آٹارنی جنرل ٹام ملر نے مزید کہا کہ جب صارف اپنا لوکشین شیئر نہیں کرنا چاہتا تو پھر کمپنی کو بھی اس کا لوکیشن معلوم نہیں کرنا چاہیے اور اس کا مقام معلوم کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

گوگل نے ایک بلاگ پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں صارفین کے لوکیشن ڈیٹا کے بارے میں مزید کنٹرول اور شفافیت فراہم کرنے کے لیے اپ ڈیٹ فراہم کرے گا۔

مذکورہ اپ ڈیٹس میں لوکیشن ڈیٹا کو ہٹانے کی سہولت شامل ہے۔ نئے صارفین کو خودکار طور پر حذف کرنے کی صلاحیتوں تک رسائی حاصل ہوگی جو انہیں گوگل کو کچھ ایسی معلومات حذف کرنے کی ہدایت کرنے کی اجازت دیتی ہے جو وہ نہیں چاہتے ہیں۔

ریاستی اٹارنی جنرل کی جانب سے تحقیقات کا آغاز 2018 میں ایک رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد ہوا جس میں پتہ چلا کہ گوگل نے صارفین کے لوکیشن ڈیٹا کو ان کی رضامندی کے بغیر اکٹھا کیا تھا۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گوگل نے صارفین کو 2014 سے لوکیشن ڈیٹا کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں گمراہ کیا ہے۔ ایسی کارروائی ریاستی صارفین کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ریاست ایریزونا نے بھی گوگل کے خلاف اسی طرح کا مقدمہ دائر کیا اور اسے طے کرنے کے لیے اکتوبر 2022 میں 85 ملین معاوضہ وصول کیا۔

ٹیکساس، انڈیانا، واشنگٹن اور کولمبیا کی ریاستوں نے اس سال جنوری میں گوگل پر اس کے گمراہ کن لوکیشن ٹریکنگ طریقوں پر مقدمہ دائر کیا جس سے صارفین کی رازداری کی خلاف ورزی ہوئی۔

 

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …