بدھ , 24 اپریل 2024

شہید‘‘ کا لقب ایک ایسا لقب ہے جسے آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،آیت اللہ خامنہ ای

تہران:رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شہادت یکجہتی کا سرچشمہ اور تسبیح کے دھاگے کی مانند ہے جس نے ملک میں مختلف نسلی گروہوں اور زبانیں بولنے والوں کو باہم جوڑا ہوا ہے۔رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے  صوبہ قم کے شہداء کی دوسری قومی کانگریس کے منتظمین سے ملاقات کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں شہداء کے پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ لفظ "شہادت” ایثار و قربانی کا مظہر ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قم شہر کو "شہر قیام” کہا اور راہ خدا میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی سرکردہ شخصیات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے فرمایا کہ قم نے خود بھی قیام کیا اور ایران کو بھی قیام پر ابھارا کہ جو حضرت معصومہ ﴿س﴾ اور حوزہ علمیہ کی برکتوں کا نتیجہ تھا اور وہاں کے نیک انسانوں کی بدولت تھا جنہوں نے انقلاب کی جد و جہد میں بے شمار لوگوں کی قربانی پیش کی۔ البتہ مطہری، بہشتی اور باہنر جیسے شہدا بھی قم کے پرورش یافتہ تھے بلکہ پورے ایران کے شہدا قم کے شہدا شمار ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ قم تھا جس نے حضرت امام خمینی ﴿رہ﴾ کی ندا پر لبیک کہی اور انقلاب کی تحریک کو شروع کیا۔

رہبر انقلاب نے انقلاب کی فتح، دفاع مقدس ﴿آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اور پے در پے امتحانوں میں ایرانی عوام اور قم کے لوگوں کے درخشاں کردار کا ذکر کیا اور شہدا کی برجستہ خصوصیات کو فن کی زبان میں پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ انقلاب سے پہلے اور اس کے بعد کا ہر روشن واقعہ ایک ستارے اور تاریخی موڑ کی مانند ہے اور شاہ چراغ کا حالیہ واقعہ بھی انہی ستاروں میں سے ایک ہے جس نے اگرچہ کچھ لوگوں کو غمزدہ کیا اور سب کے دلوں کو غم سے بھر دیا لیکن ملک کی تاریخ میں ہمیشہ باقی رہے گا اور قوم کے زندہ ہونے کی علامت اور فخر و سربلندی کا سرچشمہ ہے۔

رہبر انقلاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہادت کے حوالے سے ’’شہید‘‘ کا لقب ایک ایسا لقب ہے جسے آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لفظ "شہید” مذہبی، قومی اور انسانی اقدار کا مجموعہ ہے۔ جب آپ ’’شہید‘‘ کہتے ہیں تو یہ لفظ دراصل اپنے آپ میں ایک کتاب ہے۔ اس لفظ کے اندر مذہبی تعلیمات کا ایک مجموعہ سمایا ہوا ہے۔ یہ لفظ اپنے اندر قومی تعلیمات کو لیا ہوا ہے۔ اس لفظ کے اندر اخلاقی تعلیمات اور فضائل موجود ہیں۔ یہ لفظ انتہائی اہم لفظ ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ شہید ” سچے ایمان”، "عمل صالح” اور "خدا کی راہ میں جہاد” کا مجسم نمونہ ہے۔ قومی تشخص کو تقویت دیتا ہے جیسا کہ آج شہدا اور ان کے ماں باپ کی قربانیاں ایرانی قوم کی عظمت کا سبب بنی ہیں۔

انہوں نے فرمایا کہ لفظ شہید مذہبی، قومی اور اخلاقی تعلیمات کا مجموعہ ہے۔ جہاں تک مذہبی مسائل کا تعلق ہے تو سب سے پہلی چیز جو ایک شہید کے ذہن میں لاتی ہے وہ خدا کی راہ میں لڑنا ہے۔ شہیدوں نے خدا کی راہ میں قدم اٹھایا، لڑے اور شہید ہوئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ایک شخص دوسروں کے آرام کے لیے اپنی جان دیتا ہے۔ شہید ہونے والا اپنی جان اس لیے دیتا ہے کہ دوسرے سلامتی سے رہ سکیں۔ دفاع مقدس میں شہید ہونے والے نے اپنی جان دی تاکہ شریر اور جابر دشمن ان عزائم کو پورا نہ کر سکے جن کا اس نے تہران کی طرف پیش قدمی اور ایرانی قوم کو ذلیل کرنے کے حوالے سے اظہار کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …