جمعہ , 19 اپریل 2024

بنگلہ دیش میں بھاری سرمایہ کاری کے پیچھے چین کے کیا ارادے ہیں؟

(رپشا مکھرجی)

چین بنگلہ دیش کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔چین جس طرح بنگلہ دیش میں جاری منصوبوں کا افتتاح کر رہا ہے اور چینی سفیر وہاں کے تجارتی فورمز پر جس سرگرمی سے چین کی اقتصادی تجاویز پیش کر رہے ہیں، اس سے بنگلہ دیش میں چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے چین نے اپنے انفراسٹرکچر میں بھاری سرمایہ کاری کے ساتھ توانائی کے وسائل کی فراہمی میں مدد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے ساتھ وہ دونوں ممالک کی کرنسیوں کے آسان تبادلے کے لیے بھی پہل کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کی حکومت بھی چین کی جانب سے اس طرح کی تجاویز کو قبول کرنے میں پوری احتیاط برت رہی ہے۔ وہ چینی تجاویز کا خیرمقدم کر رہی ہے لیکن ساتھ ہی انڈیا اور جاپان جیسے ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کی اپنی خواہش کا کھل کر اظہار کر رہی ہے۔

حالیہ مہینوں میں بنگلہ دیش میں جاری کئی چینی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا تو افتتاح بھی ہو چکا ہے۔ بنگلہ دیش میں چین کے سفیر لی زیمنگ کے بیانات کو بھی بنگلہ دیش اور چین کے میڈیا میں کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔

تاخیر کا ازالہ مزید سرمایہ کاری سے
ایسی ہی ایک خبر چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے 24 نومبر کو شائع کی تھی۔ اس میں بتایا گیا کہ کس طرح چین نے بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پروجیکٹ کا تیسرا مرحلہ مکمل کیا۔

گلوبل ٹائمز نے بنگلہ دیش کے وزیر جنید احمد پالک کے حوالے سے اس منصوبے کے بارے میں کہا، ’ہم ہواوے اور سی آر آئی جی کی بنگلہ دیش کو ڈیجیٹل کرنے کے لیے مسلسل کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘

چینی سفیر لی زیمنگ جنھوں نے افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی، کہا کہ ’انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہمارا تعاون ’ڈیجیٹل بنگلہ دیش‘ اور ’ڈیجیٹل سلک روڈ‘ کو مضبوطی سے جوڑ دے گا۔‘

دوسری جانب 12 نومبر کو ژنہوا نیوز ایجنسی نے اپنے چینی ایڈیشن میں چین کی مدد سے تعمیر کیے جانے والے ڈھاکہ-آشولیا ایکسپریس وے کے افتتاح کی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ۔

چین
ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب میں موجود چینی سفیر لی زیمنگ نے کہا کہ ’یہ بنگلہ دیش کے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کے ویژن 2041 کے ساتھ آنے کی ایک بڑی مثال ہے۔ اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہوگا۔‘

ژنہوا نیوز ایجنسی نے 28 نومبر کو بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان ٹنل کے جنوبی حصے کی جزوی تکمیل کی بھی نمایاں طور پر اطلاع دی جو چینی کمپنیوں کی مدد سے تعمیر کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل ستمبر میں بنگلہ دیش چین دوستی پل کا افتتاح بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کیا تھا۔اس پل کی تعمیر نومبر 2018 میں شروع ہوئی تھی۔ چین نے پل کی تعمیر میں کُل لاگت کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔

چین اس سال بنگلہ دیش میں اپنے سرمایہ کاری کے منصوبے کو کس طرح بڑھا رہا ہے، اسے کووڈ کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے پس منظر سے سمجھا جا سکتا ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ گذشتہ دو سال میں بہت متاثر ہوا۔

توانائی کے شعبے میں تعاون
شیخ مجیب الرحمان ٹنل کے جنوبی حصے کی تکمیل پر چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے لکھا، ’یہ منصوبہ کووِڈ کی وجہ سے پیدا ہونے والی نازک صورتحال اور منفی جغرافیائی حالات سے مکمل طور پر نکل آیا ہے، جس سے سامان کی نقل و حرکت متاثر ہوئی تھی۔‘

چین نے بنگلہ دیش میں مزید کئی نئے منصوبے شروع کرنے کی تجاویز بھی دی ہیں۔ ان میں توانائی کی فراہمی سے لے کر دریا کے منصوبے اور چٹاگانگ خطے میں سمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔

بنگلہ دیش میں بجلی کی قلت گذشتہ دو ماہ سے جاری ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ قیمتوں میں اضافے کے باعث ایل پی جی کی قلت ہے۔ اس پر چین نے مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر حالات مزید خراب ہوئے تو وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔‘

چین پہلے ہی بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیا کی پہلی ’ونڈ پاور فیکٹری‘ کوکس بازار کے علاقے میں قائم کر رہا ہے۔

پانچ نومبر کو بنگلہ دیش کے اخبار ’پروتھم آلو‘ میں شائع خبر کے مطابق چین کے سفیر لی زیمنگ نے بنگلہ دیش کے سامنے ایک بڑی تجویز پیش کی ہے۔ ’بنگلہ دیش-چین سلک فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے زیمنگ نے کہا، ’چین تیستا بیراج کے منصوبے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ اگر بنگلہ دیش حکومت یہ منصوبہ کرنا چاہتی ہے تو چین اس کے لیے تیار ہے۔‘

انڈیا اور بنگلہ دیش دونوں دریائے تیستا کا پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی تقسیم کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے تنازع چلا آ رہا ہے۔ ایسے میں دریائے تیستا پر چین کے تعاون سے کوئی بھی تعمیر بنگلہ دیش اور پڑوسی ملک انڈیا کے درمیان پرانے تنازعے کو بڑھا سکتی ہے۔

چین یہ بات بخوبی جانتا ہے۔ لی زیمنگ نے کہا کہ ’کچھ لوگ مجھ سے کہہ رہے تھے کہ چین کو تیستا پراجیکٹ کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ جغرافیائی سیاسی وجوہات کی وجہ سے بہت حساس ہے۔‘

’پرتھم آلو‘ نے لکھا کہ زیمنگ نے انڈیا کا نام لیے بغیر کہا کہ ’وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ بنگلہ دیش پر اس کے لیے ’بیرونی دباؤ‘ ہے۔‘

بنگلہ دیش کے لیے ’وارننگز‘
انڈین میڈیا چین کی طرف سے بنگلہ دیش کو دی جانے والی مختلف پیشکشوں پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔زی نیوز کی ویب سائٹ نے 22 نومبر کو لکھا ’اگرچہ انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات مضبوط ہیں لیکن چین کے ارادوں پر مسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں، نہ صرف فوجی میدان میں، بلکہ بنگلہ دیش کے انفراسٹرکچر میں بھی۔‘

اسی طرح 22 نومبر کو مراٹھی روزنامہ لوک مت کے ہندی ایڈیشن میں ایک مضمون شائع ہوا۔

اس میں لکھا گیا تھا ’یہ ایک انتہائی سنگین وارننگ ہے۔ اب تک بنگلہ دیش محفوظ تھا لیکن اب وہ چین کے جال میں مکمل طور پر پھنستا دکھائی دے رہا ہے۔ چین کی وجہ سے بنگلہ دیش خود کو تباہی کے راستے پر لے جا رہا ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ بنگلہ دیش صورتحال سے واقف ہے لیکن چین کے جال سے نکلنے کا طریقہ نہیں جانتا۔‘

ایک بنگالی روزنامہ اے ای سوموئے نے 10 نومبر کو لکھا، ’بنگلہ دیش چین کے قرضوں کے جال میں پھنستا جا رہا ہے حالانکہ سری لنکا ایک بہترین مثال ہے۔‘

بنگلہ دیش نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کے تحت چینی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا لیکن انڈیا اور جاپان جیسے کاروباری شراکت داروں کے ساتھ اپنی قربت برقرار رکھی ہے۔

جب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ستمبر میں انڈیا آئیں تو اُنھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ’آزادانہ تجارت کے معاہدے‘ پر تبادلہ خیال کیا۔

اس دوران شیخ حسینہ واجد اور وزیرِ اعظم مودی نے ایک مشترکہ توانائی منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ اس کے ساتھ ہی دونوں رہنماؤں نے بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی میں انڈیا کی مدد کے بارے میں سنجیدہ بات چیت کی۔

انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات
پورے ایشیا میں بنگلہ دیش میں بننے والی چیزوں کی سب سے زیادہ برآمد انڈیا کو ہوتی ہے جبکہ چین کے بعد بنگلہ دیش سب سے زیادہ انڈیا سے درآمد کرتا ہے۔ حکومت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 20-2019 میں بنگلہ دیش میں انڈیا سے بنی اشیا کی درآمد میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف جاپان بھی بنگلہ دیش کے لیے بڑا سرمایہ کار ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس بار شیخ حسینہ کے دورہ جاپان سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

شیخ حسینہ نومبر کے آخر میں ہی جاپان کا دورہ کرنے والی تھیں لیکن بعض وجوہات کی بنا پر ان کا دورہ ملتوی کر دیا گیا۔ دورے کی نئی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ جنوبی کوریا اور چین کے بعد جاپان بنگلہ دیش میں تیسرا بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے۔‘

اب چین ان شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے لیے اقدامات کر رہا ہے جہاں وہ ابھی تک پیچھے ہے، جیسا کہ برآمدی شعبہ۔گذشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق چین بنگلہ دیش کو برآمد کرنے والے ٹاپ 10 ممالک کی فہرست میں شامل نہیں جبکہ انڈیا اس فہرست میں ساتویں اور جاپان آٹھویں نمبر پر ہے۔

غالباً اسی وجہ سے چین نے بنگلہ دیش سے درآمد کی جانے والی بعض اشیا پر سے درآمدی ٹیکس ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ اصول صرف یکم ستمبر سے لاگو ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی چینی سفیر نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ چین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصنوعات تیار کرے۔بشکریہ بی بی سی

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …