جمعرات , 25 اپریل 2024

عربوں سے کیوں ناراض ہوا اسرائیل، لکھا اعتراض کا خط …

(عبد الباری عطوان)

اسرائیل کی وزارت خارجہ کی بے شرمی کی یہ حد ہے کہ اس نے قطر حکومت اور فیفا کو دوحہ میں عبوری طور پر موجود اپنے سفارتکار وفد کے ذریعے اعتراض کا خط بھیجا ہے کیونکہ قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کے بارے میں موجود اسرائیلی میڈیا ٹیموں اور تماش بینوں کو عرب فٹبال شائقین کے ہاتھوں بڑی بے عزتی اٹھانی پڑ گئی ہے۔

اسرائیل نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی میڈیا اور تماش بینوں کو محفوظ ماحول میں آنے جانے اور اپنا کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ اسرائیل کا غرور ہی ہے ورنہ اسے تو اسی پر شکر گزار ہونا چاہئے تھا کہ وہ ایک عرب ملک کی سرزمین پر قدم رکھنے پا رہے ہیں کیونکہ ورلڈ کپ کے میزبان ہونے کے ناطے قطر حکومت کو مجبورا انہیں اپنے یہاں ميج دیکھنے آنے کی اجازت دینی پڑی۔

دوسری بات یہ ہے کہ عربوں اور مسلمانوں نے دوحہ میں انہیں بڑے سلیقے میں نہ کہا، زد و کوب نہیں، عرب اور مسلمان نوجوانوں نے بس یہ کیا کہ اسرائیلی صحافیوں کے سامنے فلسطین کا قومی پرچم اٹھا لیا اور اشارے کئے۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جب اسرائیلی صحافیوں کو وہاں کیمرہ لگانے کی اجازت مل گئی ہے تو اس سے زیادہ انہیں اور کیا چاہئے۔ اسرائیلی تو وہ لوگ ہيں جنہوں نے فلسطین میں ہر طرح کی آزادی کو کچل ڈالا ہے۔ وہ تو صحافیوں اور عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں، شیریں ابو عاقلہ کا قتل تو بالکل حاصل ہی کا واقعہ ہے۔

کیا اسرائیلی میڈیا کو یہ امید ہو چلی تھی کہ عرب و مسلمان نوجوان تالی بجا کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے؟ عرب و مسلمان نوجوانوں نے جو پیغام بھیجنا چاہا وہ بھیج دیا۔ انہوں نے کہہ دیا تھا کہ تم سب قاتل ہو، تمہاری حکومتیں جنگی جرائم کر رہی ہیں اور ہمیں تمہارا رویہ برداشت نہيں ہے، ہم تمہیں کسی بھی عرب علاقے میں نہیں دیکھنا چاہتے۔

اسرائیل کی حکومت ہو یا عوام انہیں یہ شدید غلط فہمی ہوگئی تھی کہ خلیج فارس کے عرب ممالک ان کے دوست بن گئے۔ انہوں نے کچھ عرب ممالک کے ساتھ ابراہم معاہدہ کر لیا اور کچھ عرب ممالک کے دار الحکومتوں میں اپنے سفارتخانے کھول لئے تو انہیں لگا کہ اب تو سب انہيں ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔

اسرائیلیوں کو یہ پتہ ہی نہیں کہ جن حکومتوں نے ان سے دوستی کی ہے وہ عوام کے جذبات کا صحیح عکاسی نہیں کر رہی ہیں۔ ہمیں تو اس پر تعجب ہے کہ اسرائیلیوں کو یہ دیکھ کر حیرت ہو رہی ہے کہ فلسطینی اور فلسطینیوں کے لئے دنیائے عرب میں شدید حمایت پائی جاتی ہے۔ اسرائیلی تو دعوی کرتے ہیں کہ انکے پاس اچھے تھنک ٹینک ہیں اور انٹلیجنس نیٹ ورک بھی بہت دقیق کام کرتا ہے۔ انہیں پوری دنیائے عرب کی ہر چھوٹے بڑے واقعے کی پوری اطلاع ہوتی ہے۔ عملی طور پر تو یہ ثابت ہوا ہے کہ اسرائیلی اندھیرے میں ہیں۔

اسرائیلی کی حکومت اور عوام عرب ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے بچھائے جال میں پھنس گئی۔ ان ایجنسیوں نے اسرائیلی حکام کو عربوں کا خاص لباس تحفے کے طور پر بھیجا تو نہیں لگا کہ اب حالات پوری طرح بدل گئے ہیں۔ انہیں یہ پتہ ہی نہیں چلا کہ جو لوگ ان سے مل رہے ہیں اور تحفہ دے رہے ہیں وہ عام عرب ممالک کے شہری نہيں خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ اور افسر ہیں۔

اسرائیل کی حکومت اور عوام کو پیغام پہنچا چکا ہے کہ اسرائیل کے خلاف غصہ اور نفرت شدید ہو رہا ہے اور جیسے جیسے فلسطین میں ویسٹ بینک کے علاقے اور دوسرے علاقوں میں فلسطینیوں کی مزاحمت بڑھ رہی ہے، اسرائیل کے خلاف نفرت تیز ہو رہی ہے۔

آخرم یں ہم یہی کہیں گے کہ اسرائیل عرب حکومتوں کے ساتھ جس طرح کا چاہے سمجھوتہ کر لے عرب عوام ہرگز اسرائیلکو قبول نہيں کریں گے۔ قطر میں ایک تماش بین نے عربی میں یہ نعرہ لگایا، یاللہ یاللہ یاللہ اسرائیلی برہ، یعنی فورا فورا فورا اسرائیلی یہاں سے نکل لو، یہ آواز سارے عرب عوام کی ہے۔بشکریہ سحر نیوز

 

 

 

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …