جمعرات , 25 اپریل 2024

ایک عیسائی کا حاج قاسم کو خراج عقیدت

(ترتیب و تنظیم: علی واحدی)

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو تین سال گزر چکے ہیں، مغربیوں کا خیال تھا کہ اسلامی ممالک میں مزاحمت کے نظریات کو فراموش کر دیا جائے گا، لیکن خطے کے مذہبی حکام اور عرب سیاسی ماہرین جنرل قاسم سلیمانی کی میراث کو اچھی طرح یاد رکھے ہوئے ہیں، جو یقیناً آنے والی نسلوں کے لیے ایک رول ماڈل ثابت ہوگی اور نئی نسل مزاحمت کی راہ پر گامزن رہے گی۔ شام کے صوبہ حلب کے انجیلی چرچ کے سربراہ ابراہیم ناصر نے مزاحمتی قائدین کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر کہا ہے کہ "مزاحمت جاری ہے، کیونکہ شہید حاج قاسم سلیمانی ایک ایسا کردار ادا کرچکے ہیں، جو بہت سے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل ہے، جو اس راستے کو جاری رکھیں گے۔ قاسم سلیمانی ایک ایسا نمونہ ہے، جو ہماری نوجوان نسل کی روح اور دل میں بس گیا ہے۔”

ابراہیم ناصر نے زور دے کر کہا: "حاج قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ صرف فوجی کارروائی سے ممکن نہیں ہے، بلکہ یہ انتقام نوجوانوں میں ان کے عقائد، ثقافت اور عقیدے کی توسیع بھی ہوسکتا ہے اور اس طرح دشمنوں کو ہزاروں قاسم سلیمانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حلب ایوینجلیکل چرچ کے سربراہ نے مزید کہا: "دنیا میں مظلوم لوگ ہیں اور وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ حاج قاسم کا طریقہ کچھ لوگوں کی حکومتوں کی طرف سے مسلط کی گئی ناانصافی، ظلم اور جبر سے چھٹکارا پانے کا ایک مؤثر ترین طریقہ ہے۔”

انہوں نے سردار سلیمانی کی شہادت کی برسی کے بارے میں کہا: "حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کو خراج تحسین پیش کرنے والوں کے لیے، ان کی یاد کا مطلب یہ ہے کہ شہید سلیمانی ایک راستہ ہیں بلکہ وہ سوچ، ارادہ اور فیصلہ سازی کا نمونہ ہیں۔ سردار سلیمانی صرف ایک سیاسی نظریئے کا نام نہیں بلکہ ایک عوامی مزاحمتی تحریک کا نتیجہ ہیں۔” ناصر نے مزید کہا: "دنیا کے ممالک میں دیگر اقوام کی طرف سے حاج سلیمانی کی شہادت کی یاد منانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ ایک ہی سوچ کے حامل ہیں اور وہ اپنی حکومتوں سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وہ ایک ایسی حقیقت تشکیل دے سکتے ہیں، جو معاشرے میں تبدیلیاں لانے کی صلاحیت رکھتی ہو اور حکومتیں انہیں روک نہیں سکتیں۔”

بغداد یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر اور عراق میں مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کے مقدمے کے وکیل محسن العاکلی نے کہا کہ واشنگٹن نے مزاحمت کے محور کو کمزور کرنے اور مزاحمت کو آگے بڑھانے سے روکنے کے مقصد سے یہ جرم کیا۔ المعلمہ ویب سائٹ کے مطابق، انہوں نے آن لائن شائع کیے گئے ایک مضمون میں وضاحت کی کہ امریکہ اس معاملے میں آگے بڑھ رہا ہے، جبکہ اسلامی انقلاب کے بعد، ایران ان تمام لوگوں کو بیدار کرنے میں کامیاب رہا، جو آزادی کے خواہاں ہیں اور قبضے کو مسترد کرچکے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب بہت سے عرب اور اسلامی ممالک مایوسی کا شکار تھے اور مصر بھی سب سے بڑے عرب ملک کے طور پر "انور سادات” کی قیادت میں تعلقات معمول پر لانے کے لیے تیار تھا، ایران کا اسلامی انقلاب ایک روشنی بن کر سامنے آیا، جس نے مقاومت کو استقامت کا راستہ دکھا دیا۔

صیہونی قبضے کا مقابلہ کرنے میں ایران کے کردار کے بارے میں، العقیلی نے کہا: "جب امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ "اسرائیل ایک کینسر کی رسولی ہے، جس کا خاتمہ ضروری ہے۔” تو اس نے خطے کی قوموں کی آزادی کی خواہش کو بحال کر دیا۔ اب امام خمینی (رہ) کا اعلان کردہ یوم قدس امریکہ اور اسرائیل کے لیے خوف اور تشویش کا باعث بن گیا ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …