جمعرات , 18 اپریل 2024

کون سی مچھلی کتنی مقدار میں کھانی چاہیے؟

اسلام آباد:ہماری غذاؤں میں مچھلی ایک بہترین غذا ہے، ہر کوئی مچھلی پسند کرتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مچھلی میں ایک ایسی چیز بھی پائی جاتی ہے جو انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہے، یہ ہے پارہ، اس لیے یہ اہم سوال ابھرتا ہے کہ پارے کی مہلک سطح سے بچنے کے لیے کون سی مچھلی کتنی مقدار میں کھائیں؟

سب سے یہ پہلے یہ جان لیں کہ مرکری کیا ہے؟
مرکری ( پارہ ) ایک بھاری دھات ہے جو قدرتی طور پر ہوا، مٹی اور پانی میں پائی جاتی ہے۔ اس کی 3 اہم شکلیں ہیں۔
1: عنصری
2: نامیاتی
3: غیر نامیاتی

پانی میں پائی جانے والی قسم نامیاتی (Methyl mercury) کہلاتی ہے۔ سمندری پانی میں میتھائل مرکری کی بہت کم مقدار ہوتی یے، لیکن سمندری پودے جیسا کہ الجی (Algae) اسے جذب کرتے رہتے ہیں۔ چھوٹی مچھلیاں ان الجیوں کو کھا کر مرکری جذب کرتی ہیں۔ پھر بڑی مچھلیاں ان چھوٹی مچھلیوں کو کھا کر اپنے جسم میں مرکری لیول بڑھاتی رہتی ہیں، اور اس طرح اس چَین سے مچھلی کے گوشت میں میتھائل مرکری کی خطرناک سطح پروان چڑھتی ہے، جو انسانی جسم کے لیے بھی مہلک ہو سکتی ہے۔ انسانی بدن میں اس کا لیول بڑھنے پر یہ گردوں، اعصابی نظام اور دل پر حملہ کرتا ہے، جس سے کئی مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

اب اہم سوال یہ ہے کہ کتنی اور کون سی مچھلی کھائیں کہ پارے کی مہلک سطح سے بچیں رہیں؟
مچھلی میں مرکری کی سطح کو ’پارٹس فی ملین‘ (PPM) کے حساب سے ماپا جاتا ہے۔ سمندری غذا کے استعمال کے لیے محفوظ سطح، ماہرین کے مطابق، ایک حصہ فی ملین (PPM) پارہ فی ہفتہ ہے۔ یعنی کہ پارے کی زیادہ سے زیادہ خوراک 3.3 مائیکرو گرام فی کلو گرام جسمانی وزن فی ہفتہ ہے۔ آسان زبان میں سمجھیں تو آپ وہ کم پارے والی مچھلیاں ہفتے میں دو بار کھا سکتے ہیں، جن کے پارے کی سطح 0.050 کے آس پاس ہوتی ہے۔ ان میں کیٹ فش، سول، حجام، بوئی، پلہ، تارلی یا لور اور جھینگا شامل ہیں۔

اس کے بعد امروز ہے، جس کے پارے کی سطح 0.178 ہے، اسے مہینے میں 4 بار کھایا جا سکتا ہے، اور اسی سطح والی مچھلیوں میں مشکا اور ریڈ اسنیپر بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد گھیسر اور یلو فِن ٹونا ہیں، جن کے مرکری کا لیول 0.350 کے آس پاس ہوتا ہے، انھیں مہینے میں 2 بار کھا سکتے ہیں۔ اور اس فہرست میں چند مچھلیوں کو چھوڑ کر باقی سبھی مچھلیاں شامل ہیں جسنھیں مہینے میں 2 بار کھا سکتے ہیں۔

وہ مچھلیاں جن میں مرکری کی سطح بہت بلند ہوتی ہے، انھیں کھانے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے، ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
Swordfish 0.995
Shark 0.979
King mackerel 0.730
Big-eye Tuna 0.689
Marlin 0.485

اگرچہ اس فہرست میں مشہور مچھلی کنگ میکریل یعنی سرمائی شامل ہے، تاہم اس سے پرہیز ہی بہتر ہے، پھر بھی اگر کھانا چاہیں تو مہینے میں صرف 1 بار کھائیں، لیکن خیال رہے کہ اس مہینے کیٹ فش اور جھینگے کے علاوہ اور کوئ سمندری غذا نہ کھائیں۔

یاد رکھنے کی بات:
آپ مچھلی کے پارے کے بارے میں فکرمند تب ہی ہو سکتے ہیں جب آپ اسے سال کے بارہ مہینے کھاتے ہیں۔ تب آپ کو مندرجہ بالا ہدایات کی روشنی میں ایک مینو ترتیب دینا پڑے گا، جس پر عمل کر کے آپ پارے کے نقصان دہ اثرات سے بے فکر ہو سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر آپ پورا مہینہ 4 سے 5 بار کم مرکری والی فش کھائیں اور پھر کوئی سی 1 یا 2 میڈیم رینج والی مچھلی کھائیں۔ چوں کہ ہر مچھلی کے اپنے اپنے نیوٹریشن اور فائدے ہوتے ہیں اس لیے ہمیشہ الگ الگ نسل کی مچھلی کا انتخاب کریں، تاکہ آپ مچھلی کے فوائد سے پوری طرح مستفید ہو سکیں۔ لیکن اگر آپ کبھی کبھار یا مہینے میں 1 سے 2 بار مچھلی کھانے والے ہیں، تب آپ کو پارے کے بارے میں فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں، بس مندرجہ بالا ہائی مرکری مچھلیوں سے اجتناب برتیں۔

کیا پارے کے نقصان دہ اثرات کی وجہ سے مچھلی کھانا چھوڑ دینا چاہیے؟
بالکل بھی نہیں، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ آپ ایک ’محفوظ‘ مینو ترتیب دے سکتے ہیں۔مچھلی کھانے کے بہت سے فوائد ہیں اور یہ اللہ کی ایسی نعمت ہے جو ملاوٹ سے مکمل پاک ہے۔

مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈز اور وٹامنز جیسا کہ ڈی اور بی 2 (ربوفلاوین) بی 12، اور بی 6 سے بھرپور ہوتی ہے۔ مچھلی کیلشیم اور فاسفورس سے بھی بھرپور ہوتی ہے اور یہ معدنیات کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جیسا کہ آئرن، زنک، آیوڈین، میگنیشیم اور پوٹاشیم۔

چوں کہ مچھلی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اور اعصابی نشوونما میں مدد دیتی ہے، اس لیے یہ غذا کا ایک اہم جزو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ایک صحت مند غذا کے حصے کے طور ہر ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کھانے کی سفارش کرتی ہے۔ اگر آپ پھر بھی پارے کے بارے میں فکرمند ہیں تو آپ اپنی فکرمندی کے خدشات کو بہت ہی آسانی سے مزید گھٹا بھی سکتے ہیں۔

آپ جب بھی مچھلی خریدیں ہمیشہ چھوٹے سائز کا پیس لیں، یعنی کہ 1 کلو، یا پھر 2 کلو سے 3 کلو والا پیس لیں، اور 5 کلو سے زائد والا پیس بالکل بھی نہ لیں۔ چوں کہ کم عمر مچھلی میں مرکری جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے، اس لیے مرکری کے نقصان دہ اثرات کا خطرہ اور بھی کم ہو جاتا ہے۔

یاد رکھیں کہ مچھلی میں سیلینئم (Selenium) بھی ہوتا ہے، یہ مختلف انزائمز اور پروٹینز کا ایک لازمی جزو ہے، جسے سیلینوپروٹین کہتے ہیں، جو ڈی این اے بنانے اور سیل کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتے ہے۔ سیلینئم مدافعتی نظام کے افعال اور تولیدی عمل کو بہتر بنانے میں بھی مدد کر تا ہے، اس لیے بانجھ پن کی ادویات میں سیلینئم شامل کیا جاتا ہے، تاکہ تولیدی عمل کو بڑھایا جا سکے۔ یہ تھائیرائڈ ہارمون، میٹابولزم اور ڈی این اے کی ترتیب کو برقرار رکھنے اور جسم کو آکسیڈیٹیو نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے یہ پارے کے نقصانات کو مزید کم کرتا ہے۔آخری بات، مچھلی ہمیشہ تازہ یعنی کہ A گریڈ خریدیں، تبھی آپ مچھلی کے مکمل فوائد سے استفادہ کر پائیں گے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …