جمعرات , 18 اپریل 2024

میئر کراچی کیلیے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی میں مذاکرات، مشترکہ کمیٹی قائم

کراچی: جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے چار رکنی مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی۔جماعت اسلامی کا وفد امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ پہنچا جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔ مہمان وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے جب کہ پی ٹی آئی وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی ، جس میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمن، راجا اظہر اور سعید آفریدی شامل تھے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی چار رکنی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈراما ہوا ہے۔ تقریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں زرداری مافیا نے تباہی کا نظام چلایا ہوا ہے،سیاست میں اختلاف رائےہوتارہتاہے، الیکشن سےپہلےبھی ہمارا آپس میں رابطہ تھا۔ آپس میں بیٹھنےکامقصدملک کی بہتری میں ہوناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کوخط کےذریعےبھی آگاہ کیاکہ کیسےہمارامینڈیٹ چرایاگیا۔فارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے پر ہمارا پہلے بھی اتفاق تھا۔ ایک دوسرےکےمینڈیٹ کاتحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کاحق ہے۔انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نےہمیں ووٹ دیا ہے۔ آراوزاورڈی آراوزپرپہلےبھی تحفظات کااظہارکیاتھا۔ حلقہ بندیوں پرہمیں بھی تحفظات تھے۔ فارم11کےمطابق جونتیجہ آیااس کوبدلناشروع کردیاگیا۔ بلدیاتی الیکشن کےنتائج سب کےسامنےہیں۔ ری کاؤنٹنگ کاعمل پیپلزپارٹی کوفائدہ پہنچانےکیلیےتھا۔

انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی میں بھی یوسیزکےنتائج بدلےگئے۔ دوبارہ گنتی کی درخواستیں دےکرنتائج بدلےجارہےہیں۔ علی زیدی اوران کی ٹیم پرحملےکی شدیدمذمت کرتےہیں۔ جب ہم احتجاج کررہےتھےتووزیراعلیٰ سندھ کافون آیا۔ مرادعلی شاہ سےکہاہمارےمطالبات جائزہیں،انہیں تسلیم کریں۔حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن پرہےکہ ہم اپنامیئربنائیں۔ ہم متفقہ میئرکی درخواست لےکرپی ٹی آئی کےپاس آئےہیں۔ جماعت اسلامی کامیئربناتوکوئی تنقیدنہیں کی جائےگی؟۔ جماعت اسلامی کامیئرہوگاتوتنقیدبھی ہوگی اورازالہ بھی ہوگا۔ تہذیب کے دائرے میں رہ کراختلاف کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورےشہرکوساتھ لےکرچلیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتےہیں کراچی کی ترقی کے لیے اتفاق رائےپیداہو۔ 2015ء میں میں پی ٹی آئی کےساتھ مل کرالیکشن لڑا۔ سب کےمینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ مینڈیٹ کےتحفظ کیلیےمشترکہ 4رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ میئربنانےکیلیےپیپلزپارٹی کی پوزیشن نہیں ہے۔ ان کے پاس میئربنانےکیلیےنمبرپورےنہیں ہیں۔ جس کاجتنامینڈیٹ ہےاسےتسلیم کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے ایم کیوایم پاکستان بلدیاتی الیکشن لڑے۔ بائیکاٹ کافیصلہ ایم کیوایم کااپناتھا۔ انہوں نےآخری وقت تک کوشش کی الیکشن نہ ہو۔ ایم کیوایم الیکشن سےبھاگنےکیلیےحلقہ بندیوں کی بات کررہی تھی۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے کراچی کے میئر کے لیے معاونت کی درخواست کی ہے تاہم پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کو کوئی موثر جواب نہیں دیا جس کے بعد دونوں جماعتوں کا اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہوگیا۔پی ٹی آئی نے انکار کیوں کیا ؟ اس کی وجوہات سامنے آگئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے دعوی کیا ہے کہ وہ اس شہر کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی نے چالیس کے بجائے 78 سیٹوں پر فتح حاصل کی ہے تاہم نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اس نے چار نشستیں مزید جیتی ہیں، چاروں نشستوں پر جیت کا اعلان آر او کرچکا ہے، سولہ نشستوں میں فارم گیارہ اور اپینڈیکس اے میں فرق ہے، سولہ نشستوں میں زیادہ تر نشستیں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سے جیتی ہیں جب کہ چودہ مزید نشستیں ایسی ہیں جن میں چند پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ رکا ہوا ہے چودہ نشسوں میں پہلے اور دوسری نمبر کے مابین پانچ فیصد ووٹوں کا فرق ہے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …