جمعہ , 19 اپریل 2024

گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کا 6 فیصد ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ

واشنگٹن: سرچ انجن گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ نے ایک ساتھ 12 ہزار ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو کام کرنے والے افراد کی کل تعداد کا 6 فیصد ہیں۔مؤقر امریکی اخبارات یو ایس اے ٹو ڈے اور نیویارک ٹائمز کے مطابق الفابیٹ کی جانب سے بنیادی طور پر یہ فیصلہ ٹیکنالوجی سیکٹر کے سکڑنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس ٹیکنالوجی سیکٹر کو مصنوعی ذہانت سے نہ صرف منسلک کیا جانے لگا ہے بلکہ آئی ٹی سیکٹر سے تعلق رکھنے والی مصنوعات کی مانگ میں بھی تسلسل کے ساتھ کمی ریکارڈ کی جانے لگی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ میں آئی ٹی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے نہ صرف ملازمتوں کے مواقع کم ہو رہے ہیں بلکہ جو افراد اس وقت نوکریوں پر ہیں انہیں بھی ہر وقت بیروزگار ہونے کا خوف لاحق رہنے لگا ہے۔

واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ نے بھی رواں ہفتے میں یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ادارے سے 10 ہزار ملازمتیں ختم کرنے پہ مجبور ہے اور اس کی بنیادی وجہ کساد بازاری ہے۔ مائیکرو سافٹ سے نکالنے جانے والے افراد کی تعداد وہاں کام کرنے والے ملازمین کا پانچ فیصد ہے۔

کہا تھا کہ اقتصاد بازاری اسے 10 ہزار نوکریاں ختم کرنے پر مجبور کر رہی ہے جو اس کمپنی میں کام کرنے والوں کی مجموعی تعداد کا پانچ فیصد بنتا ہے

دلچسپ امر ہے کہ الفابیٹ جسے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے امریکہ میں لیڈر تسلیم کیا جاتا ہے کو مائیکرو سافٹ کی جانب سے چیلنج درپیش ہے کیونکہ وہ ورچول طور پر کوئی بھی ایسا مواد تیار کر سکتی ہے جس کے بارے میں صارفین سوچ سکتے ہیں اور ٹیکسٹ باکس میں ٹائپ کر سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الفابیٹ کے سی ای او کے طور پر 2019 میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے سندر پیچائی کا کہنا ہے کہ الفابیٹ کو گزشتہ دو سالوں کے دوران ایک بالکل مختلف معاشی و اقتصادی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ وہی وقت ہے کہ جب لوگوں کو ملازمتیں دے کر اس ادارے میں بھرتی کیا گیا تھا۔

سندر پیچائی ساری صورتحال کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گوگل صارفین، ڈیولپرز اور کاروبار کے لیے مکمل طور پر ایک بالکل نئے تجربے کی تیاری کر رہی ہے اور وہ مصنوعی ذہانت ہے۔

 

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …