لاہور:سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان سے اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار واپس لے لئے گئے ہیں۔ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق بنی گالہ میں سابق وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ ہے، عمران خان پچھلے کئی ماہ سے اسلام آباد میں مقیم نہیں ہیں، ان کی غیر موجودگی میں اسلام آباد پولیس یا دیگر صوبوں کی پولیس نہیں لگائی جا سکتی۔
خیال رہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر اسلام آباد پولیس کے ایک ڈی ایس پی سمیت 170 اہلکار تھے.سیکیورٹی اہلکار بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ پر شفٹوں میں ڈیوٹی کرتے تھے۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے بھی عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار واپس بلا لئے ہیں۔عمران خان پر حملے کے بعد خیبر پختونخوا کے 50 پولیس اہلکار عمران خان کی سیکیورٹی پر تعینات کیے گئے تھے اور نگران حکومت نے آتے ہی اہلکاروں کو واپس بلالیا۔
پنجاب اور لاہور پولیس کے دیگر یونٹ سے لگائے گئے 554 اہلکار تھانوں اور یونٹس میں واپس بھجوا دیے گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ہیڈ ڈاکٹر ارسلان خالد، سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور پرویز الہیٰ سے بھی اضافی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔اس کے علاوہ مونس الہیٰ، سابق وزیر میاں اسلم اقبال، راجہ بشارت، یاسمین راشد اور مراد راس سے بھی پولیس کی گاڑی اور نفری کو واپس بلوا لیا گیا۔
سابق وزیر اعلیٰ کے مشیر خرم خرم منور منی، سابق وزیر اعلی کے پرسنل سیکرٹری محمد خان بھٹی اور اسمبلی سیکرٹری عنایت اللہ لک، مصدق عباسی، عمر سرفراز چیمہ، ہارون گل، پیر سیف عباس علی شاہ اور طاہر اشرفی سے بھی سیکیورٹی واپس لے کی گئی ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ عثمان بزدار اور پرویز الہیٰ کو گرین بک کے مطابق سیکیورٹی دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ لاہور اور پنجاب پولیس کے لاہور میں ایک ہزار سے زائد پولیس افسران سیاسی نمائندوں کی سیکیورٹی پر مامور رہے۔سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو واپس بلانے پر تحریک انصاف کا احتجاج جاری ہے۔