اسلام آباد:سینیٹ اجلاس کے دوران سویڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق سینٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی ۔تحریک میں مطالبہ کیا گیا کہ وقفہ سوالات کو منسوخ کرکے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی واقعے پر بحث کروائی جائے۔
بعدازاں سویڈن اور نیدرلینڈ میں نسل پرستوں اور شدت پسندوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر بحث کے لئے ایوان کی کارروائی معطل کردی گئی۔اس موقع پر اپنے ریمارکس میں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دونوں یورپی ممالک میں ہونے والے گھناؤنے جرم پر دنیا کے مختلف حصوں میں احتجاج ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی کارروائیوں سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے دونوں یورپی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے اور قرآن پاک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یورپی ممالک میں اسلام فوبک واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین سمیت مناسب فورمز پر سنجیدگی سے اٹھائے گی اور ہم ذمہ دارانہ انداز میں اپنا احتجاج درج کرائیں گے۔مشتاق احمد نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی مسلمانوں کے خلاف ایک غیر اخلاقی، اشتعال انگیز اور دہشت گردانہ حملہ ہے، سویڈن اور ہالینڈ کے سفیروں سے اس شرمناک حرکت پر مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کرنے کے لیے سخت احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ اسلامو فوبک واقعات کو روکیں اور کہا کہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے حوالے سے ان کا دوہرا معیار عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اجتماعی طور پر بے حرمتی کی کارروائیوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلام فوبیا مسلم ممالک میں انتہا پسندی کی بڑی وجہ ہے، اگر وہ ہمارے مذہب کا احترام کرتے ہیں تو انتہا پسندانہ رجحانات کو بھی روکا جا سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے مسلم آبادی کے خلاف بھارتی اور اسرائیلی ریاست کی سرپرستی میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اس ماہ چالیس کے قریب فلسطینیوں کو قتل کیا جبکہ ہندوستان میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کا بیانیہ اسلام دشمنی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سب سے بڑا دہشت گرد ہے کیونکہ وہ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث تھا۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قرآن پاک اللہ کا کلام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر 23سال میں نازل ہوا اور آنے والے ہر انسان کی رہنمائی کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس مقدس کتاب کا مرکزی موضوع انسان ہے اور اس کو سمجھنا نہ صرف انسانی روح بلکہ کرہ ارض کے پورے ماحول کو بھی صاف کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ اپنا کام کرے اور سویڈن اور نیدرلینڈ کے ہاؤس کو خط لکھ کر یہاں سے آنے والے جذبات ان تک پہنچائے جائے تاکہ ہاؤس اپنی عوام کو ہمارے احساسات سے آگاہ کریں۔
اپنے ریمارکس میں فیض محمد نے کہا کہ چونکہ اسلام یورپی ممالک میں پھیل رہا ہے اس لیے اس عمل کو روکنے کے لیے بعض عناصر کی جانب سے مذہب کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے اندر جانوروں کے بھی حقوق ہیں اور جس مذہب میں جانوروں کے بھی حقوق ہو وہ دہشتگرد ہو سکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایسا کیا جا رہا ہے. اس اقدام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یورپی ممالک میں اسلام فوبک کارروائیاں آزادی اظہار نہیں بلکہ یہ ان کی اسلام اور مسلمانوں سے نفرت اور تعصب کا اظہار ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کی وجہ سے غیر مسلم قرآن مجید کی توہین کرتے ہیں اور مسلمانوں کا اصل پیغام ہم مغرب تک پہنچانے میں ناکام ہیں ۔انہوں نے مزد کہا کہ ہم مسلمان ممالک راکھ کا ڈھیر ہیں جبکہ اسرائیل ہم سے زیادہ معیشت ,سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے ہیں۔
تاج حیدر نے دنیا میں اسلام اور قرآن پاک کے پیغام کو مؤثر طریقے سے پھیلانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو آگاہ کیا جائے کہ مقدس کتاب صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔اپنے ریمارکس میں فیصل جاوید نے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات کو بین الاقوامی سطح پر غیر قانونی قرار دیا جانا چاہیے۔
کامران مائیکل نے کہا کہ اسلام فوبک کارروائیوں میں ملوث افراد کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس کے علاوہ دیگر سینیٹرز نے بھی یورپی ممالک میں بے حرمتی کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔