اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج طاہر محمود خان نے پولیس کی فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست منظور کرلی۔الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں اہم پیش رفت ہوگئی۔ پولیس نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس نے فیصلے کے خلاف سیشن جج کے سامنے اپیل دائر کرتے ہوئے استدعا کی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے فوٹو گرائیمٹری ٹیسٹ اور ریکوریز کرنی ہیں ، عملی طور پر ہمیں ایک دن کا ریمانڈ ملا تھا تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔
عدالت نے پولیس کی اپیل منظور کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جسمانی ریمانڈ کے لیے دوبارہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے اور جوڈیشل ریمانڈ منظور کرنے کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔سیشن جج نے کہا کہ مجسٹریٹ کا ریمانڈ نا دینے کا فیصلہ قانون طور پر درست نہیں۔عدالت پیشی پر فواد چوہدری نے کہا کہ اگر فری اسپیچ میرا حق نہیں تو اس کا مطلب ہے جمہوریت نہیں ، جو میں نے کہا ہے منشی والا بیان میں اس پر قائم ہوں ، پوری دنیا میں طاقتور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان پر تنقید کرنا ریاست سے غداری ہے ، ایک طرف توہین عدالت کا نوٹس پھر غداری کی ایف آئی آر کی ہوئی ہے، اگر آپ تنقید برداشت نہیں کر سکتے تو یہ ایسا عہدہ نا لیں۔یاد رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرکے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔