بدھ , 24 اپریل 2024

میز پر سر رکھ کے سونے کا نقصان جانتے ہیں؟

لندن:رات کی نیند پوری نہ ہو، یا تھکن زیادہ ہو تو اگلے دن دفتر یا یونیورسٹی میں بھی نیند آسکتی ہے، ایسے میں لوگ اپنے سامنے رکھی میز پر سر رکھ کر سوجاتے ہیں۔ایسے لوگ اپنے کمپیوٹر یا ڈیسک ٹاپ پر کام کرتے ہوئے بھی نیند لینے لگتے ہیں، لیکن کیا آپ اس طرح سونے کے نقصانات سے واقف ہیں؟

اس طرح سونے سے وقتی آرام ضرور ملتا ہے تاہم یہ کمر میں شدید درد، گردن اور کندھوں میں اکڑن کا باعث بن سکتا ہے، اس کی وجہ ہے کہ نیند کی حالت میں بہت دیر تک بیٹھ کر سونا جس میں کسی قسم کی حرکت نہ ہو، جسم اس طرح کے عمل کا عادی نہیں ہوتا اور اس کا نتیجہ جسم میں درد کے صورت میں سامنے آتا ہے۔

یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ زیادہ دیر تک بیٹھنا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے تاہم بیٹھ کر میز پر سرجھکا کر سونے سے جوڑوں پر بہت زیادہ اثر پڑ سکتا ہے۔

ایسے سونے سے یہ سخت ہوسکتے ہیں، جبکہ یہ مختلف بیماریوں جیسے ڈیپ وین تھرو مبوسس کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے، یہ خون کی گردش کو متاثر کر کے نقل و حرکت کو محدود کر سکتا ہے، جس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

بے حرکت اور ایک ہی پوزیشن میں رہنے سے ریڑھ کی ہڈی پر بھی بوجھ بڑھتا ہے، اس کے لیے اسٹریچنگ ایک بہترین ورزش ہے جو ہڈیوں کی لچک اور جوڑوں کی سختی کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

قلیل مدتی مسائل کے علاوہ، بیٹھ کر سونا آپ کو ڈیپ وین تھرومبوسس میں بھی مبتلا کر سکتا ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون جسم کی ایک یا زیادہ رگوں، خاص طور پر ٹانگوں میں جمنا شروع ہوجاتا ہے۔یہ ایک ہی پوزیشن میں طویل دورانیے تک بیٹھنے یا بیٹھ کر سونے کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔

اگر آپ بیٹھتے ہوئے سونا چاہتے ہیں تو ہمیشہ ریکلائنر کا سہارا لینے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اگرچہ اس پوزیشن میں بھی سونے سے گریز کرنا چاہیئے۔ لیکن یہ حاملہ خواتین کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، جن کے لیے لیٹ کر سونے میں دشواری ہوتی ہے۔

ایسے افراد جن میں لیٹ کر سونے سے سانس میں خلل پیدا ہوتا ہے یا نیند کی کمی کے شکار افراد کے لیے بھی یہ سونے کا ایک بہترین طریقہ ہے، یہ ایسڈ ریفلکس کو بھی کم کر سکتا ہے اور معدے کے مسائل سے نمٹنے والے لوگوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے سونے میں مدد کر سکتا ہے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …