بدھ , 24 اپریل 2024

امریکہ کی میانمار کی فوجی حکومت سے تعلقات رکھنے والے چند افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد

واشنگٹن : امریکا نے میانمار میں قائم فوجی حکومت سے تعلق رکھنے کے الزام میں مزید چند افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کردیں،اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا ہے کہ ہم میانمار کی فوجی انتظامیہ کی غلط حرکات کا حساب پوچھنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ کارروائیوں کو جاری رکھیں گے۔

اپنی یومیہ آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ میانمار پر یکم فروری 2021 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے دوسال مکمل ہونے پر باغی حکومت کو مالی اور اسلحہ کی امداد فراہم کرنے والے 6 افراد اور 3 تنظیموں پر پابندیوں کا اطلاق کیا جائے گا۔

جان کربی نے کہا کہ ہم نے بغاوت کے بعد اب تک 80 افراد اور 30 ​​اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کل امریکی صدر جوبائیڈن اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کریں گے جس میں علاقائی سلامتی اور ایران کے معاملات پر بات چیت ہوگی۔

کوآرڈینیٹر جان کربی کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن رواں ماہ فروری میں برازیل کے صدر لوئیز لولا دا سلوا سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ وزیر خارجہ انتھونی بلنکن آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی اپنے ہم منصب سے ملاقات میں ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد منقطع ہونے والے عسکری اور ماحولیات سے متعلق معاملات میں ڈائیلاگ سمیت متعدد معاملات ایجنڈے میں آئیں گے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …