ہفتہ , 20 اپریل 2024

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے رویے پر ایران کی تنقید

تہران:ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے تہران کی پرامن جوہری سرگرمیوں کے بارے میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے غیر پیشہ ورانہ روّیے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران کے ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے نمائندے نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرنے کے بعد حقائق سے عاری رپورٹ پیش کی اور آئی اے ای اے کے سربراہ نے بھی اسے فوری طور پر ذرائع ابلاغ میں نشر کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ان کا یہ رویہ بالکل غیر پیشہ ورانہ ہے۔

ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران دنیا کی جوہری گنجائش کے صرف تین فیصد حصے کا حامل ہے جبکہ اس کی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کا عمل پچیس فیصد کے برابر ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کوئی ایک واقعہ اس قسم کا نہیں پایا گیا ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں کسی قسم کے انحراف کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ آئی اے ای اے کا فریضہ ہوتا ہے کہ وہ رکن ملکوں کو پرامن ٹیکنالوجی فراہم کرے اور اس سلسلے میں اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کرے مگر ایران کے مسئلے میں آئی اے ای کی جانب سے سیاسی محرکات کا حامل رویہ اختیار کر لیا جاتا ہے اور وہ بھی صرف دشمنی کی بنا پر۔

انہوں نے کہا کہ مغرب نہیں چاہتا کہ ایران پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی تک دسترسی پیدا کرے جبکہ ایران کے خلاف جن مراکز کے بارے اور جس سلسلے میں الزامات لگائے جا رہے ہیں ان کے معائنے کا عمل گذشتہ بیس برسوں سے جاری ہے اور ان الزامات کے نتیجے کی سب سے بڑی دستاویز بین الاقوامی ایٹمی معاہدہ رہا ہے جس کے مطابق ایران نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے اور الزام تراشی کا سلسلہ بند کرنے کے عوض وہ اپنی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو ایک محدود مدت کے لئے محدود کر دے گا اور یورینیم کی افزودگی بھی کم کرے گا تاکہ اعتماد کی بحالی کا عمل انجام پا سکے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ذریعے توثیق بھی کی گئی اور طے پایا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی ہر تین مہینے میں ایٹمی معاہدے کے مطابق عمل میں لائے جانے والے اقدامات کی رپورٹ بورڈ آف گورنرز میں اور ہر چھے مہینے پر ایک رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرے گی۔

محمد اسلامی نے کہا کہ سیف گارڈ کے عمل میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے تاہم مغربی ممالک ایٹمی پروگرام کے بارے میں اس کے ممکنہ فوجی پہلو کے مسائل اٹھا کر اس کے بارے میں رپورٹیں تیار کرواتے ہیں جبکہ ایٹمی ٹیکنالوجی ہر ملک کی ترقی و پیشرفت کے لئے اہم ترین ٹیکنالوجی شمار ہوتی ہے کہ جس کی اس وقت ہر ترقی پذیر ملک کو ضرورت ہے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …