بدھ , 24 اپریل 2024

ہم مشکل حالات میں ہیں، فلسطینیوں کی مدد جاری رکھیں گے:اونروا

مقبوضہ بیت المقدس:مشرق وسطیٰ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ ایجنسی کی مالی آمدنی 2012 سے منجمد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایجنسی ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور اسے فنڈنگ کے ایک پائیدار ذریعہ کی ضرورت ہے۔

سعودی اخبارالشرق الاوسط سےگفتگو کرتے ہوئے لازارینی نے کہا کہ ایجنسی کے کام پر دنیا بھر کے سیاسی واقعات کے اثرات اور ریاستوں کی ذمہ داریوں میں کمی سمیت کئی امور پربات کی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ایجنسی کی جانب سے اس سال کے آغاز میں 1.6 بلین ڈالر جمع کرنے کے لیے شروع کی گئی اپیل اس کی سرگرمیوں کا حصہ تھی جو کہ تعلیم، صحت اور انسانی خدمات میں فراہم کیے جانے والے بنیادی پروگرام ہیں، ان میں 840 ملین ڈالر کی شرح سے 30,000 ڈالر شامل ہیں۔ ملازمین جن میں زیادہ تر اساتذہ اور طبی عملہ بشمول نرسیں، ڈاکٹر اور انجینیر شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "انسانی ہمدردی کی اپیلوں کے تحت دو اضافی اجزاء ہیں۔ پہلا جنگ کی وجہ سے شام میں ہے اور دوسرا فلسطین میں ہے جس میں مغربی کنارہ، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی، 750 ڈالر کی شرح سےدس لاکھ فلسطینی رہ رہے ہیں۔

لازارینی نے کہاکہ "حالیہ برسوں کے دوران اونروا کی خدمات میں زندگی کی بلند قیمت کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے اور بحالی کے مقصد کے لیے اور خدمات کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے اضافی منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے سہولیات کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔”

کمشنر جنرل نے انکشاف کیا کہ بنیادی پروگرام کے بجٹ کا 40 فی صد کچھ ممالک کے ساتھ کثیر سالہ معاہدوں کے ذریعے دستیاب ہے۔

پائیدار مالیاتی نظام

لازارینی کا کہنا ہے کہ اونروا ایجنسی کے لیے ایک پائیدار مالیاتی نظام قائم کرنا "بہت اہم” ہے۔ انہوں نے گذشتہ برسوں میں اس معاملے کو حل کرنے کے لیے متبادل تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر Volker Türk نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی غاصب حکومت کے حالیہ اقدامات "مزید تشدد اور خونریزی” کا باعث بنیں گے۔

ترک نے ایک بیان میں کہا کہ "مجھے خدشہ ہے کہ اسرائیل کی حکومت کے حالیہ اقدامات انسانی حقوق کے قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں اور جرائم کو ہوا دیں گے۔”

انہوں نے کہا کہ "قابض حکومت کی جانب سے آتشیں اسلحہ کے لائسنسنگ کو تیز کرنے اور توسیع دینے کے لیے جو منصوبے لگائے گئے ہیں، جن میں آتشیں اسلحے رکھنے والے ہزاروں اسرائیلیوں کو شامل کرنے کا واضح ارادہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسلحہ میں توسیع اور نئے اسلحہ لائسنس کا اجرا نفرت انگیز بیان بازی کے ساتھ ساتھ مزید تشدد اور خونریزی کا باعث بن سکتا ہے۔”

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …