جمعرات , 25 اپریل 2024

کیا شیخ رشید کے بعد اب کپتان کی باری ہے؟

(عدنان خان کاکڑ)

آج صبح سویرے سوشل میڈیا کھولتے ہی اچانک سکرین شاٹ دکھائی دیے ”پولیس نے میرے بچوں کو مارا، میرے ساتھ زیادتی کی: شیخ رشید“ ۔ ہم نے گھبرا کر ٹویٹر کھولا کہ پتہ چلے کہ شیخ رشید کی گرفتاری کا ماجرا کیا ہے اور ان سے زیادتی کا انکشاف عمران خان نے کیا ہے یا کسی دوسرے نے۔

ارشاد بھٹی صاحب کی ٹویٹ سے علم ہوا کہ راتوں رات معاملات بہت بگڑ چکے ہیں۔ ارشاد بھٹی نے لکھا ”‏رات کے آخری پہر فواد چوہدری کو بنا وارنٹ گھر سے اٹھانا، آدھی رات کو بِنا وارنٹ پرویزالہٰی کے گھر ریڈ، آدھی رات کو شیخ رشید کی گرفتاری، ڈھلتی رات ق لیگ کے عامر سعید کو پکڑ لینا، رات کے تیسرے پہر دوست عمران ریاض کی گرفتاری، پیاری پی ڈی ایم جب دن چڑھے گا تو کالی راتوں کے کالے کرتوتوں کا کیا جواب دو گے؟“

ساتھ ہی انصار عباسی کی ٹویٹ سامنے آئی۔ ”فواد چوہدری کے بعد شیخ رشید کی گرفتاری، پرویز الہی کے گھر چھاپہ اور شاندانہ گلزار کے خلاف ایف آئی آر یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ ہمیں سیاست کی تلخیاں اور دشمنیاں ختم کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ بڑھانے کی۔“

مزید جستجو پر پتہ چلا کہ شیخ رشید کی ایک ویڈیو نیٹ پر چل رہی ہے جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں : ”پولیس نے دروازے توڑ کر میرے بچوں کو مارا ہے اور میرے ساتھ زیادتی کی ہے۔ (پولیس والے کو ڈانٹ کر) او چل اوئے نہیں بیٹھتا پرے ہو۔ انہوں نے ظلم کیا ہے۔ (آوازیں : کورٹ کا آرڈر ہے ) انہوں نے بدمعاشی کی ہے۔ یہ سارے بدمعاش ہیں۔ یہ گھروں میں داخل ہوئے ہیں سیڑھیاں لگا کے۔ انہوں نے دروازے توڑے ہیں۔ بدتمیزی کی ہے۔ اور تمام ملازمین کو مارا ہے۔“

یعنی اب کپتان کے قریبی لوگوں کی گرفتاریاں ہونے لگی ہیں۔ بعض افراد پوچھ رہے ہیں کہ عمران ریاض خان، شہباز گل، اعظم سواتی، فواد چوہدری اور پھر شیخ رشید کو گرفتار کرنے کا کیا فائدہ ہوا ہے۔ اس سوال کا جواب ہمیں تاریخ سے ملتا ہے۔

پرانے زمانے میں بادشاہوں کو خوف ہوتا تھا کہ انہیں قتل کر دیا جائے گا۔ محافظوں کا تو وہ اچھا بندوبست کر لیتے تھے مگر اصل ڈر انہیں باورچی اور ساتھ کھانے پینے والے مصاحبوں سے لگتا تھا کہیں زہر دے کر نہ مار دیں۔ بعض بادشاہ خود کو زہر پروف بنانے کی خاطر تھوڑی مقدار میں زہر کھانا شروع کرتے تھے اور رفتہ رفتہ اس کی مقدار بڑھاتے رہتے تھے۔ حتی کہ ایک وقت ایسا آتا کہ ان پر زہر اثر کرنا بند کر دیتا۔

میری رائے میں اب یہی فارمولا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پہلے عمران ریاض خان کو گرفتار کر کے سرمئی لائن کراس کی گئی۔ جب انصاف پسند لوگوں نے یہ زہر پی لیا تو پھر شہباز گل کی بھوری لائن کراس کی گئی۔ انصاف پسند قوم کو اس کا عادی بنانے کے بعد اعظم سواتی کی چاکلیٹی لائن کی باری آئی۔ اس پر خوب ردعمل آیا لیکن رفتہ رفتہ انصاف پسند قوم کو اس کی عادت ہو گئی۔ حتیٰ کہ سپورٹ نہ ملنے کے باعث اعظم سواتی کو نیک چلنی کا وعدہ کرنا پڑا تاکہ ان کی بخشش ہو۔ پھر فواد چوہدری کو گرفتار کر کے نارنجی زہر آزمایا گیا۔ اس مرتبہ انصاف پسندوں کو گرفتاریوں کی اتنی عادت ہو گئی تھی کہ اس کی دلچسپی فواد چوہدری کی گرفتاری سے زیادہ ان کی اہلیہ اور بچیوں کی تصاویر پر مبذول رہی۔

اب یہ دیکھ کر کہ انصاف پسند قوم کا بدن زہر برداشت کرنے لگا ہے اور ردعمل نہیں دیتا، زیادہ طاقتور خوراک دی گئی۔ اب کے شیخ رشید کو پکڑ کر قرمزی لائن کراس کی گئی۔ قوم کا جسم اب تک زہر کا اس قدر عادی ہو چکا تھا کہ اس خوراک ہر ہنسنے لگا۔ لطیفے بننے لگے۔ ٹھٹھے اڑنے لگے۔

اب ظاہر ہے کہ بادشاہ کی فائنل خوراک کی باری ہے۔ درجہ بدرجہ سرمئی بھورا چاکلیٹی نارنجی قرمزی سب زہر آزمائے جا چکے ہیں، تو اب سرخ کی باری ہے۔ اب ریڈ لائن کراس کی جائے گی اور قوم اسے معمول کی خوراک سمجھتے ہوئے بے نیاز رہے گی۔ پہلے تو کپتان کی حفاظت صوبائی پولیس کیا کرتی تھی، اب وزرائے اعلیٰ بدلے ہیں تو کہیں وہی پولیس گرفتار نہ کر لے۔ غالباً اسی خدشے کے پیش نظر مختلف انصافی لیڈروں نے کپتان کی حفاظت کے لیے کارکن فراہم کیے ہیں۔

کپتان اب سوچتا تو ہو گا کہ جیسے قومی اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ غلط تھا، کیونکہ اس کے بعد اپوزیشن لیڈر بھی پی ڈی ایم کی مرضی کا بن گیا اور وہ تمام امور پی ڈی ایم کی مرضی سے طے ہونے لگے جن کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت ضروری تھی، ویسے ہی اب دونوں صوبائی حکومتیں اپنے سیاسی و غیر سیاسی دشمنوں کے ہاتھ میں دینے کا فیصلہ بھی غلط ثابت ہوا۔ مولا میرے کپتان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، اور اس دوست نما دشمن کو غارت کرے جس نے پختونخوا اور پنجاب کی حکومتیں تڑوا کر کپتان کو اس خطرے سے دوچار کیا۔ ویسے وہ مشیر تو کپتان کا ہے مگر لگتا ہے وہ بادشاہ کا وہ باورچی ہے جو پی ڈی ایم سے مل گیا ہے۔بشکریہ شفقنا نیوز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …