پیر , 27 مارچ 2023

اقوام متحدہ کا کردار اور مسئلہ کشمیر

(سارہ کائنات)

مقبوضہ کشمیر میں سال 2022 میں قابض بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری رہی ہے ۔ قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ برس مقبوضہ وادی میں خاتون اور نوعمر لڑکوں سمیت 214 معصوم کشمیریوں کو شہید کیا۔ گزشتہ سال مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز نے کشمیری مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں 134 کشمیریوں کو زخمی کیا۔ محاصروں اور تلاشیوں کے دوران 1350 کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا اور 44 مکانات تباہ کیے گئے۔ قابض فوج نے گزشتہ ماہ دسمبر میں 7 کشمیریوں کو شہید اور 43 کو گرفتار کیا، قابض بھارتی فورسز گزشتہ 34 برس میں 96 ہزار 163 کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے۔کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے”۔ اس وقت کشمیر ایک جیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ مسلمان ممالک کو اپنے معاشی مفادات کے بجائے اسلامی و انسانی اقدار کا لحاظ کرنا چاہیے”. کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ایران میں انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس آج 4 فروری 2023ء بروز ہفتہ کو قم المقدس ایران میں ہو ئی ایران کی طرح خلیجی ریاستوں اور دیگر اسلامی ممالک میں بھی کشمیریوں کے حقوق کیلئے آواز بلند ہونی چاہیے۔ قم المقدس کو ایران کا علمی دارالخلافہ بھی کہا جاتا ہے. ایران کے اس اہم شہر میں کشمیر کانفرنس کا اہتمام سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم اور صدائے کشمیر فورم نے کیا ہے . یاد رہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ بھی صرف ایران ہی کھڑا ہے عالمی برادری کوکشمیریوں سے زبانی کلامی اظہارِ یکجہتی کے علاوہ عملی اقدامات بھی کرنے چاہیے۔ کشمیر فلسطین سے بھی زیادہ مظلوم ہے چونکہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر ساری دنیا خاموش ہے۔

انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس سے مختلف ممالک کے نمائندے خطاب کیا، کانفرنس کے مہمان خصوصی براعظم افریقا سے تعلق رکھنے والے معروف اسکالر اور ممتاز شخصیت ڈاکٹر عبداللہ بیلم تھے ۔ کانفرنس کا موضوع اقوام متحدہ کا کردار اور مسئلہ کشمیر ہے۔ یاد رہے کہ انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس کا اہتمام سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم و صدائے کشمیر فورم نے کیا ہے۔ دنیا میں اسلامی برادری کی طرف سے اور خصوصا کشمیریوں کی طرف سے ایران میں اس کانفرنس کے انعقاد کو خاص اہمیت دی جارہی ہے اور اس اقدام کو اسلامی برادری سراہا رہی ہے۔خیال رہے کہ ایران کی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کے حق میں 2019 میں قرارداد منظور کی تھی ۔ایرانی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا ” کہ تمام مسلم ممالک مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کریں”۔ ایران کی پارلیمنٹ میں قرارداد میں کہا گیا کہ” تہران سمیت امت مسلمہ کی مظلوم کشمیریوں اور مسئلہ کشمیر کیحوالے سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ اس مسئلے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔قرارداد میں کہا گیا کہ ”بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ تمام ممالک کو اس مشکل وقت میں کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہیے”۔قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیری عوام مظلوم ہیں جب کہ بھارت کشمیریوں کے قانونی حقوق کو ظالمانہ طریقے سے پامال کر رہا ہے۔کشمیریوں نے ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے کشمیریوں کے حق میں قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔

کشمیریوں نے کہا کہ ایران مسئلہ کشمیر پر مسلم ممالک کو متحد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔مزید یہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے بڑے شہرمشہد مقدس کی انٹرنیشنل فردوسی یونیورسٹی میں ایرانی اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء نے بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور انسانی حقوق کو پامال کرنے کے خلاف مظاہرہ بھی کیا جا چکا ہے ایک ریلی بھی نکالی جس میں بھارت مخالف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔پاکستان ماضی کی طرح آئندہ بھی کشمیریوں کی بھرپور حمایت و امداد جاری رکھے گا اور ان آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔بھارت گزشتہ 75 سال سے کشمیریوں پر ظلم و ستم اور بربریت جاری رکھے ہوئے ہے اور کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم نہ ہوتا ہو۔ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک دن مخصوص کرنے کا مطالبہ 1990ء میں قاضی حسین احمد نے میاں نواز شریف کی مشاورت سے کیا اور اس کی فوری تائید وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کی ۔ جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے وزیر اعلیٰ میاں نواز شریف کی مشاورت سے کشمیر میں مسلح عسکری تحریک کی حمایت کا اعلان کیا اور 5 فروری 1990 کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا۔ پیپلز پارٹی حکومت کشمیر کے معاملے پر پہلے ہی اپوزیشن کے نشانے پر تھی لہٰذا وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بغیر تاخیر اس اعلان کی تائید کی اور آنے والے سالوں میں پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کے باقاعدہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ تاہم اس دن کو سرکاری طور پر منانے کے آغاز 2004 میں ہوا جب اس وقت کے وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی اور وزیر امور کشمیر و گلگلت بلتستان آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے یہ دن

سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا۔ پانچ فروری 2004ء کو وزیر اعظم جمالی نے مظفر آباد میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور جموں و کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ تب سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ ہر سال اسی دن یہ مشترکہ اجلاس منعقد ہوتا ہے اور وزیر اعظم پاکستان یا ان کا نامزد نمائندہ اس اجلاس میں ضرور شامل ہوتا ہے،27 اکتوبر 1947 کو جموں وکشمیر پر بھارتی فوج کی جارحیت اور مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کومقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی مذمت کے لیے آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے احتجاجی مارچ، ریلیاں اور سیمینار منعقد کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے پر مجبور کرانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے لیییوم یکجہتی کشمیر کا آغاز کیا گیامسئلہ کشمیر پر ایران نے عمومی طور پر پاکستانی موقف کی تائید کی ہے اور ایران کی یہ پوزیشن تا ہنوز قائم ہے۔ 1994 میں او ائی سی کا وزرائے خارجہ لیول کا اجلاس تہران میں ہوا اور وہاں من جملہ دیگر فیصلوں کے کشمیر رابطہ گروپ بھی بنایا گیا۔ بین الاقوامی ایوانوں میں پاکستان اور ایران کئی مرتبہ مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں اور یہ انقلاب ایران کے بعد بھی متعدد بار ہوا ہے۔ 1994 میں جنیوا میں ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں ریزولیوشن پیش کی۔ بہت کم ممالک نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ قرارداد کامیاب نہ ہو سکی مگر ایران آخری لمحے تک پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔ گزشتہ سال تہران میں پاکستانی سفارتخانے نے ایکو کلچرل انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے 5 فروری ’’کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی‘‘ کے موقع پر تصاویر اور دستکاری کی 3 روزہ نمائش”چھوٹا ایران” کا انعقاد کیا تھا ۔اس نمائش میں قدرتی مناظر اور کشمیری عوام کی زندگی کی تصویروں کے ساتھ کشمیر کے دستکاری اور ثقافتی اشیائ￿ کو بھی رکھا گیا تھا۔ اسلام کو عظیم ایرانی صوفیا نے متعارف کرایا جیسا کہ "سید شرف الدین”۔ بلبل شاہ ترکستانی” اور میر "سید علی ہمدانی” اور ان کے بہت سے ساتھی کشمیر میں پھیلے لیکن بدقسمتی سے آج کشمیر مقبوضہ ہے۔مقررین نے کشمیر اور ایران کے درمیان تاریخی اور ثقافتی مماثلتوں پر زور دیتے ہوئے، جس کی انہوں نے اس نمائش میں نمائش بھی کی، پاکستانی سفیر نے شاعر مشرق علامہ اقبال لاہوری کی ایک نظم کی طرف اشارہ کیا، جس میں انہوں نے کہا۔ کشمیر "ایک چھوٹا سا ایران” تھا۔تہران یونیورسٹی نے لفظ "کشمیر” کے ماخذ پر تحقیق کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر فارسی زبان کا لفظ ہے جو "کشمیر” پر مشتمل ہے۔ کیش جس کا مطلب ہے گھسیٹنا اور "میر” جس کا مطلب ہے "امیران” کا مطلب ہے وہ سرزمین جس نے اپنی خوبصورتی کی وجہ سے امیروں اور رئیسوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہو۔بشکریہ نوائے وقت

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

پاکستان میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کی تحقیقات ہونی چاہیے:بھارتی امریکی رکن کانگریس

نیویارک: انڈین امریکن رکن کانگریس روکھنہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں کی …