جمعہ , 19 اپریل 2024

ترکیہ و شام میں زلزلے اور سامراجی رویئے

(تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی)

ترکیہ اور شام میں حالیہ خوفناک زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ انقرہ اور دمشق میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ترکیہ کے محکمہ ایمرجنسی کے مطابق زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد چھے ہزار تین سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ ادھر المیادین ٹیلی ویژن نے حلب میں اپنے نامہ نگار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام میں زلزلے سے چار ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ درایں اثناء اقوام متحدہ کے ادارے آنروا نے کہا ہے کہ شام میں آنے والے زلزلے سے ستاون ہزار فلسطینی پناہ گزین بھی متاثر ہوئے ہیں۔ آنروا کی ڈائریکٹر تعلقات عامہ تامارا الرفاعی نے شام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ستائیس ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تقریباً باسٹھ ہزار فلسطینی پناہ گزین شمالی شام میں واقع چار پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لقمہ اجل بننے والوں کے لئے طلب رحمت اور عزاداروں اور سوگواروں کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز ایران کی فضائیہ کے کمانڈروں اور کارکنوں سے اپنے خطاب میں ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لقمہ اجل بننے والوں کے لئے طلب رحمت و مغفرت اور عزاداروں اور سوگواروں کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ ادھر انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے امریکا نے شام میں تباہ کن زلزلے سے متاثرین کے لئے کسی بھی قسم کی امداد دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ایک ایسے وقت جب شام میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور متاثرین کو فوری طور پر عالمی سطح کی انسان دوستانہ امداد کی اشد ضرورت ہے، امریکا نے کہا ہے کہ وہ شام کی مدد نہیں کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے بدھ کو نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم شام میں جاری امدادی کارروائیوں کے دوران کسی بھی طرح کی مدد نہیں کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ شام میں ہمارے انسان دوستانہ مراکز ہیں اور ہم انہیں بجٹ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہ کہہ رہے ہیں کہ زلزلے سے متاثرین کو نجات دلانے کے عمل میں ہم شام کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔

گذشتہ 12 سالوں کے دوران شام دہشت گردوں کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف ہے، جنہیں 80 سے زائد ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ جنگ ​​شام میں بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور اس ملک کے اندر لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے کا سبب بنی ہے۔ شام کی تنصیبات گذشتہ 12 برسوں سے جاری جنگ کے نتیجے میں تقریباً تباہ ہوچکی ہیں اور اس صورت حال کی وجہ سے حکومت کو اس ملک کے زلزلہ زدگان کی مدد میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لیے شامی حکومت کو زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے کم سے کم سہولیات میسر ہیں۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ دہشت گرد گروہ اب بھی اس ملک کے اندر موجود ہیں اور شام کی حکومت زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے اپنی تمام تر سہولیات اس میدان میں استعمال نہیں کرسکتی۔

دہشت گردی کے علاوہ شامی حکومت کو امریکہ اور یورپی ممالک کی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔ پچھلی دہائی میں پابندیوں کی وجہ سے شام میں ادویات سمیت بہت سی ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ واشنگٹن نے قیصر کے قانون کے عنوان سے شام کے خلاف جو پابندیاں عائد کی ہیں، اس نے اس ملک کو امداد فراہم کرنے کی راہ میں بہت سی پابندیاں پیدا کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ، ادویات پر پابندی سب سے بڑا جرم تھا، جو امریکہ نے شامی قوم کے خلاف کیا تھا اور اس نازک صورت حال میں، زلزلہ زدگان کو بہت سی ضروری ادویات تک رسائی سے ممکن نہیں ہے، کیونکہ پابندیوں کے باعث شام میں انسانی امداد بھیجنا ناممکن ہوگیا ہے۔

اسی لئے شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے مصبیت کی اس گھڑی میں امریکی رویّیے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیاں زلزلے سے متاثرین کو نجات دلانے میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہم ادویات اور طبی آلات درآمد نہیں کر پا رہے ہیں۔ شامی وزیر خارجہ نے شام کے عوام کے خلاف امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دیگر ملکوں سے جو امداد مل رہی ہے، اسے شام کے سبھی علاقوں تک منتقل کرنے کے لئے تیار ہیں، بشرطیکہ یہ امداد دہشت گردوں کے ہاتھوں نہ لگے۔

اس درمیان شام میں زلزلے سے متاثرین کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے انسان دوستانہ امداد کی تیسری کھیپ بھی لے کر ایک ہوائی جہاز حلب ہوائی اڈے پر اترگیا ہے۔ اس موقع پر حلب ہوائی اڈے پر موجود ایران کے قونصلر جنرل نے کہا کہ ایران کی طرف سے یہ انسان دوستانہ امداد اس پیغام کی حامل ہے کہ ایران نہ صرف جنگ کے دوران بلکہ قدرتی آفات کے دور میں بھی شام کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہو کر پابندیوں کو جو مغرب کی اقتصادی دہشت گردی ہے، ناکام بنائیں گے۔ ایران کی جانب سے انسان دوستانہ امداد اب تک دمشق لاذقیہ اور حلب پہن‍چائی جاچکی ہے۔ اس طرح شام کو انسان دوستانہ امداد پہنچانے کے معاملے میں ایران پیش پیش رہا ہے اور اس نے شام کے خلاف مغرب کی اقتصادی پابندیوں کو بھی ناکام بنایا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے شام کے لئے بروقت انسان دوستانہ امداد پر شامی حکومت نے ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس سے پہلے منگل کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے شام کے صدر بشار اسد کو فون کرکے زلزلے سے ہونے والی تباہی پر شام کے عوام اور حکومت کو تعزیت پیش کی اور ایران کی جانب سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ ایران کے صدر نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان سے بھی ٹیلی فونی گفتگو میں ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی اور بڑے پیمانے جانی نقصانات پر تعزیت پیش کی اور کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ایران اپنے دوست اور برادر ملک ترکیہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس دوران ایک اہم خبر یہ سامنے آئی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی امدادی ٹیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترک عوام نے اسرائیل کی امداد مسترد کر دی ہے۔

صیہونی حکومت کی امدادی ٹیم کے ترجمان نے جو ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد امداد رسانی کی غرض سے ترکیہ پہنچے ہیں، کہا ہے کہ ترکیہ کے عوام تباہ کن زلزلے سے پیدا ہونے والے مسائل و مشکلات سے دوچار ہونے کے باوجود ترکیہ میں اسرائیلی ٹیم کی موجودگی کے خلاف ہیں اور وہ صیہونیوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ کے کچھ کارکنوں، فوجی اراکین اور صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کے فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم امدادی کارروائیوں کے بہانے ترکیہ پہنچی ہے، جبکہ ترک عوام نے اپنے ملک میں اس ٹیم کی آمد پر اپنی شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …