ہفتہ , 20 اپریل 2024

انقلاب اسلامی ایران کے اثرات

(تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس)

دنیا میں تبدیلی ایک مسلسل عمل ہے، زندہ معاشرے بدلتے رہتے ہیں۔ جب کسی معاشرے میں جبر حد سے بڑھ جائے اور حکمران طبقہ کی خواہشات پورا ہونے کا نام نہ لے رہی ہوں تو وہاں انقلاب کا ماحول بننے لگتا ہے۔ اس طرح کے ماحول میں صالح قیادت کی دستیابی معاشروں کو بدل دیتی ہے۔ ایران پر سینکڑوں سال سے پہلوی حکومت قائم تھی، ہر ادارہ ان کے شخصی مفادات کے گرد گھومتا تھا۔ بادشاہ کی خواہش ریاست کی پالیسی ہوتی تھی اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو کچل دیا جاتا تھا۔ ایرانی ایک قدیم تہذیب یافتہ قوم ہیں، ان کی قومی سطح پر اہانت نے ان کی شناخت کو نقصان پہنچایا۔ حد سے بڑھی ہوئی گھٹن نے شدید ردعمل کو جنم دیا اور ان حالات میں جس شخصیت نے ملت ایران کی باگ دوڑ سنبھالی، وہ رہبر کبیر امام خمینیؒ کی تھی۔

آپ نے اپنے دورس کو بیداری کا ذریعہ بنا دیا، شاہ کی پالیسیوں کے خلاف سب سے موثر آواز آپ کی ہوتی تھی۔ شاہ اور اس کے حواریوں کے لیے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ ایک مدرسے کا آدمی اس کی پالیسیوں کے خلاف بے لاگ تنقید کرے۔ پہلے امام خمینیؒ کو ڈرایا گیا، جب آپ نے ڈرنے سے انکار کر دیا اور ملت کے حقوق کے لیے اپنی آواز کو مزید بلند کر دیا تو اگلے مرحلے میں آپ کو رام کرنے کے لئے بڑا مدرسہ بنانے اور فنڈز دینے کا لالچ دیا گیا، مگر آپ نے اس سے انکار کر دیا اور ساواک کے نمائندوں کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔ پھر راتوں رات پہلے آپ کو ترکی اور پھر نجف جلاوطن کر دیا گیا۔

میں سوچتا ہوں کہ اللہ کے منصوبے کتنے خوبصورت ہیں، وقتی طور پر ہمیں کوئی بات بہت بری لگ رہی ہوتی ہے، مگر اس کا نتیجہ اتنا خوبصورت ہوتا ہے کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ارشاد پروردگار ہوتا ہے: "وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ”(البقرہ ۲۱۶) "اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بہتر ہو اور (یہ بھی) ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ (حقیقتاً) تمہارے لئے بری ہو اور ﷲ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔” حضرت یوسفؑ کو بھی ان کے بھائیوں نے اپنی طرف سے بری حالت کی طرف بھیجا تھا اور حضرت یعقوبؑ و یوسفؑ کو بڑی اذیت برداشت کرنا پڑی، مگر نیتجہ کتنا خوبصورت تھا کہ کنعان کے ایک چھوٹے سے علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک بچہ کہ جس کے بھائی بھیڑ بکریاں چراتے تھے، وہ پروردگار کے فضل اور تدبیر سے عزیز مصر بن گیا اور پورا مصر اس کے دست قدرت میں تھا۔ اگر حضرت یوسف ؑ کنویں میں نہ ڈالے جاتے اور اسی طرح مصر میں فروخت نہ کیے جاتے تو مصر کے اختیارات کل کے مالک نہ بنتے۔

حضرت امام خمینیؒ کو شاہ اور اس کے حواریوں نے تو محدود کرنے کے لیے جلاوطن کیا، مگر امام خمینیؒ نے اپنے حسن تدبیر سے اس جلاوطنی کو موقع میں تبدیل کر دیا۔ حکومت اسلامی کے خدوخال پر فکری کام کے لیے جس فراغت اور ذہنی اطمنان کی ضرورت تھی، اسے انجام دیا اور بڑی تعداد میں نجف و کربلا آنے والے زائرین کے ذریعے آپ کا ایران کی عوام سے مسلسل رابطہ رہا۔ امام کے شاگردوں کی بڑی تعداد بھی نجف منتقل ہوگئی، اس سے تحریکی کام کو مزید منظم کرنے کے لیے افرادی قوت بھی دستیاب ہوگئی۔ انقلاب آیا اور بڑی شان سے آیا، وہی امام خمینی ؒ جنہیں رات کے اندھیرے میں جلا وطن کیا گیا تھا، دن کے اجالے میں تہران کے ہوائی اڈے پر آئے اور دنیا نے دیکھا کہ تاریخ کا سب سے بڑا استقبال ان کا منتظر تھا۔

آپ نے شہدائے انقلاب کے قبرستان میں تقریر کرتے ہوئے مستقبل کی اسلامی حکومت کے خدوخال کو واضح کر دیا۔ آپ نے مستشرقین کی اس رائے کو عملی طور پر غلط ثابت کر دیا، جس میں ان کے مطابق اسلام اور کسی بھی مذہب میں اب یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ کسی معاشرے میں نافذ ہوسکے۔ امام خمینی ؒ نے ایرانی معاشرے کو ایرانی و اسلام کی تہذیبی اقدار کی طرف پلٹایا۔ سرمایہ دارانہ نظام کی چکاچوند میں ہونے والے استحصال کو واضح کیا۔ امام خمینی ؒ نے سرمایہ دارانہ اور سوشلرازم کے مقابل میں اسلامی نظام کی بات کی، جو عدل و انصاف کا نظام ہے، جس میں ریاست اور افراد میں سے ہر ایک کا موثر کردار ہے۔ جس میں نہ تو ارتکاز دولت ہوتی ہے اور نہ ہی غریب بھوکے مرتے ہیں۔ اس میں مقابلے کی فضا بھی رہتی ہے اور حق ملکیت بھی ہوتا ہے۔

میں حیران ہوتا ہوں کہ ہمارے ہاں آج بھی یہ بحث ہو رہی ہے کہ تصویر بنانا درست ہے یا درست نہیں ہے۔ اسی طرح انبیاءؑ اور صحابہ کی زندگی پر فلمیں بن سکتی ہیں یا نہیں بن سکتیں۔؟ امام خمینی ؒ نے اس وقت میڈیا اور فلم انڈسٹری کی طاقت کو محسوس کر لیا تھا، اسی لیے آپ نے اس انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی۔ بڑے پیمانے پر اسلامی موضوعات پر ڈرامے اور فلمیں بننے لگیں۔ آپ صرف حضرت یوسفؑ کی زندگی پر بننے والی ایک فلم کے معاشرے پر اثرات کا ملاحظہ کریں گے تو حیران کن نتائج کا ملاحظہ کریں گے۔ دشمن ہمارے بچوں اور بچیوں کو ٹی وی کی سکرین کے ذریعے گمراہ کر رہا ہے اور ہم ابھی تک اس طاقتور چیز کو سمجھ نہیں سکے کہ جس سے لوگ گمراہ کرسکتے ہیں اور اس سے بچنا ممکن ہی نہیں ہے تو ہم اس سے ہدایت کا کام کیوں نہ لے لیں۔؟بشکریہ اسلام ٹائمز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …