جمعہ , 19 اپریل 2024

کتے اور بلی میں آپس میں لڑائی کی وجہ کیا ہے؟

واشنگٹن:کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ کتا اور بلی آپس میں لڑتے کیوں رہتے ہیں؟ آئیں آج اس کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔کتا اور بلی انسان کے قریب سمجھے جانے والے جانور ہیں اور اکثر دونوں کو ایک ہی گھر میں رکھا بھی جاتا ہے، لیکن ان کے درمیان دوستی کا وہ رشتہ نہیں بن پاتا جو ہونا چاہیئے اور جب بھی موقع ملتا ہے یہ ایک دوسرے پر غرانے بلکہ لڑنے بھڑنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

اب اس کی وجہ امریکی سائنس دانوں نے ڈھونڈ لی ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان خاندانی دشمنی کی جڑیں تاریخی طور پر بہت گہری ہیں۔

شمالی امریکا کی سائنسدانوں کو کچھ ایسے فوسلز ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ 1 کروڑ 80 لاکھ سال قبل ان دونوں کے درمیان جنگ چلتی رہی جو اس قدر شدید تھی کہ اس میں کتوں کی 40 قسمیں بھی معدوم ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلیوں کی موجودہ شکل سے مماثل جانوروں نے امریکی براعظم میں ان جانوروں کو بری طرح متاثر کیا تھا جن کے ڈھانچے موجودہ شکل کے کتوں سے بہت حد تک ملتے جلتے ہیں۔

اس وقت کتے بھی بڑی تعداد میں شمالی امریکا میں موجود تھے جن کے ساتھ بلیوں کی خصوصی چپقلش رہی۔

جانوروں کی ملنے والی باقیات سے سائنس دانوں پر یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ کتوں کی بعض اقسام موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی معدوم ہوئیں جبکہ بلیاں موسم کے مقابلے میں ان سے زیادہ سخت جان ثابت ہوئیں۔

دونوں کے درمیان جنگیں خوراک کے حصول کے معاملے پر ہوتی رہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 2 کروڑ سال قبل شمالی امریکہ میں کتوں کی 30 سے زائد اقسام رہتی تھیں جبکہ اس وقت بلیاں ایشیا اور الاسکا کے درمیانی علاقوں میں موجود رہیں۔

تاہم قدیم بلیوں کی چند اقسام شمالی امریکا میں بھی تھیں جو شکار کو پکڑنے میں کتوں سے زیادہ طاق تھیں، جبکہ کتے بھی گوشت خور تھے اور دونوں کے شکار ملتے جلتے تھے، پھر ایک موقع پر بلیوں نے کتوں کو اپنے شکار کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے ان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔

ایک خیال یہ بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس وقت کی جنگلی بلیوں میں موجودہ چیتے اور شیر جیسے جانور بھی شامل تھے جنہوں نے کتوں پر بے پناہ حملے کیے اور ان کے نتیجے میں ان کی 40 قسمیں معدوم ہو گئیں اور صرف 9 قسم کے کتے رہ گئے۔ماہرین کتوں اور بلیوں کے درمیان کشمکش کو اسی دور سے جوڑتے ہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …