جمعہ , 19 اپریل 2024

ایران اور پاکستان کے مابین تجارت،تعلیم اور آرٹ میں تعلقات کو وسعت دینے کے ضرورت ہے:گورنر پنجاب

لاہور:پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمن سے ایران سے شعبہ تعلیم اور مذہبی سکالرز پر مشتمل اعلی سطحی وفد کی ملاقات ہوئی۔ملاقات میں پنجاب کی جامعات کے وائس چانسلرز جبکہ ایرانی قونصل جنرل مہران مواحدی، ڈی جی فرہنگ جعفر روناس، پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر، وایس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی ،خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن ، طلعت نصیر پاشا، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نسیم احمد اور وائس چانسلر سپیریئر یونیورسٹی ڈاکٹر سمعیرا رحمان اور دیگر اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس وفد کی تشریف آوری سے تعلیم کے شعبے میں کئی مواقع پیدا ہوں گے۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ایسے وفود کی ملاقاتوں سے ایرانی اور پاکستانی جامعات کے درمیان روابط زیادہ مضبوط ہوں گے، پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں جن کے درمیان شروع سے خوشگوار تعلقات موجود ہیں، ایران اور پاکستان کے مابین تجارت، تعلیم اور آرٹ میں تعلقات کو وسعت دینے کے ضرورت ہے۔ گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ یہ دورہ ایران اور پاکستان کے درمیان جامعات کے روابط مضبوط کو کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، اسلامی علوم کی درس و تدریس کے لیے حال ہی میں ایکٹ کے ذریعے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 2017 میں وفاق اور صوبہ پنجاب میں تمام مسلمان بچوں کو سکولوں میں۔ قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا قانون پاس کیا گیا، پاکستان اور یران نے عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایک دوسرے بارٹر اور بارڈر تجارت کو جاری رکھا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے ایرانی وفد کو اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی چوالیسویں سالگرہ کی مبارکباد دی اور کہا کہ دونوں برادر ممالک گہرے رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ تجارتی پابندیاں جلد ختم ہوں گی اور دو طرفہ تجارتی تعلقات بھی مزید مضبوط ہوں گے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …