جمعہ , 19 اپریل 2024

تہران:امت واحدہ پاکستان کے وفد کی دفتر رہبر معظم کے انٹرنیشنل افئیرز کےسربراہ سے ملاقات

تہران:دفتر مقام معظم رہبری کے انٹرنیشنل افئیرز کے سربراہ حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قمی سے پاکستانی علمائے اہلسنت نے امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کی قیادت میں ملاقات کی ہے۔

عراق میں 10روزہ دورہ کے بعد پاکستان کے اہلسنت علمائے کرام کا وفد ایران کے دارالحکومت تہران پہنچ گیا۔

40رکنی وفد نے امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں تہران میں اہم شخصیات سے ملاقات کی۔

وفد نے دفتر مقام معظم رہبری کے انٹرنیشنل افئیرز کے سربراہ حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قمی سے خصوصی ملاقات کی۔

انہوں نے پاکستان کے اہلسنت علمائے کرام کا دورہ ایران و عراق خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قابلِ رشک عمل سے مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت کو فروغ دے گا اور عراق ایران اور پاکستان کےتعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

امت مسلمہ ایسے وفود کے سفر کو آئیڈیل قرار دیکر اتحاد کی نئی مثال قائم کرے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے باہمی اتحاد کے لیے کوشش کرے اگر تمام اقوام متحد ہوجائیں تو مشترکہ اہداف کا حصول ناممکن نہیں۔

حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قمی نے اپنے خطاب میں انقلاب اسلامی ایران کی 44سالہ جدوجہد کا طائرانہ جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ ایران سامراجی پابندیوں کے باوجود خودمختاری اور استقلال کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اوائل انقلاب میں ایران کی بہت مدد کی اب ہم پاکستان کے مشکل حالات مدد کرنے کو آمادہ ہیں۔پاکستان اور ایران عالم اسلام کے دواہم طاقتیں ہیں۔پاکستان ایٹمی طاقت ہے اس ملک کی آبادی اسلامی ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مدرسین و مبلغین سب سے زیادہ ہیں اور دنیا بھر میں تبلیغ کے لیے بھی پاکستانی صفِ اول میں نظر آتے ہیں۔ پاکستان ایران کے بارڈر کے ساتھ ساتھ ثقافت بھی ایک ہے گویا دونوں بھائی ہیں۔ اگر پاکستان اور ایران اپنے وسائل بروئے کار لائیں تو امت مسلمہ ترقی کا سفر طے کرسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ایران میں فسادات پھیلائے گئے استعمار نے فسادات کو اسلام دشمنی میں بڑھاوادیا مساجد اور قرآن کریم کو جلایا گیا اس کے بعد علمائے کرام کے عماموں کو اچھالاگیا دینی مدارس کو جلایا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ مغربی دنیا نے مساوات کے نام پر عورت کی آزادی کو پامال کیا۔شام و ترکیہ میں زلزلے سے قحط پیدا ہوا مگر انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے ان تک کوئی امداد نہیں پہنچائی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب انقلاب اسلامی کا آغاز ہوا تو الزام لگایا گیا اسلام کے نام پر بننے والا ملک صدیوں سال پیچھے قرونِ وسطیٰ میں چلاجائے گا ایک الزام یہ بھی لگایا گیا کہ یہ اسلامی نہیں شیعہ انقلاب ہوگا۔اور غیر مسلمانوں اور غیر شیعہ عوام پر ظلم ڈھایا جائے گا۔عورتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا یہ اوائل انقلاب کے وقت مخالفین کے خدشات تھے مگر اب جبکہ ایران کا ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے لگا ہے تو ہمیں روکا جاتا ہے۔ہمارے سائنس دانوں کو شہید کیا گیا مگر ہماری سائنس کی ترقی کا سفر نہیں رکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب کی برکت سے ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوئی انقلاب کے آغاز میں 37ہزار سائنسدان تھے اب یہ تعداد 4ملین تک پہنچ چکی ہے اور یونیورسٹیز کی تعداد 2ہزار تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ علماء و اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو تعلیم کی ترغیب دیں ۔ایران غیر قانونی طور پہ مقیم 8لاکھ افغانی طلبہ کے اخراجات اٹھارہے ہیں۔

انکا کہنا تھا طلبہ اگر علوم انسانی مغرب سے سیکھیں گے تو انسان نہیں مشین بنیں گے۔ضروری ہے کہ باصلاحیت طلبہ کو ہائر ایجوکیشن کی ترغیب دلائیں تاکہ علم میں افق کا سفر جاری رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر شیعی انقلاب کا الزام لگایا ۔اہلِ فلسطین کی ایران کھلاکھلم حمایت کرتا ہے حتیٰ کہ فلسطین میں میزائل ساز فیکٹری بھی ایران کی مدد سے لگائی گئی ہے فلسطینی خود اعتراف کرتے ہیں کہ اگر ہمیں مزاحمت کے لیے کسی نے سوئی بھی دی ہے تو وہ ایران ہے۔انہوں نے علماء کو تاکید کی وہ اتحاد و وحدت کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

نشست کے اختتام پر حجت‌الاسلام والمسلمین محسن قمی نے وفد کو رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا خصوصی سلام بھی پہنچایا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …