منگل , 23 اپریل 2024

اسرائیل کو عراقی تیل کی ترسیل نہیں ہونے دیں گے، عراقی اسلامی مقاومتی تنظیم

بغداد:حرکة النجباء کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مصر اور اردن ہمارا تیل لے کر صہیونی حکومت کو مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح کی ڈیل کردستان کے علاقے میں بھی جاری ہے۔ اس کاروبار کا منافع فلسطین، لبنان اور شام کے بچوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

عراقی اسلامی مقاومتی تنظیم حرکة النجباء کے ترجمان نصر الشمری نے ایک پریس کانفرنس میں بصرہ عقبہ پائپ لائن کی تعمیر کے حوالے سے مقاومتی تنظیموں کی مخالفت کی وجوہات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے پاس ترکیہ، خلیج فارس اور دیگر ممالک کو تیل کی ترسیل کے لیے متعدد ٹرمینلز موجود ہیں، لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ اس پائپ لائن کی تعمیر پر اصرار کرنے کا مقصد صہیونی حکومت کو سستا ایندھن پہنچانا ہے۔

خیال رہے کہ عراقی حکومت ایک تیل پائپ لائن منصوبے پر کام کر رہی ہے جو عراقی بندرگاہ بصرہ سے اردن کی بندرگاہ عقبہ تک لگائی جائے گی۔ پائپ لائن کا مقصد عراقی تیل کی اردن اور مصر کو ترسیل ہے۔

حرکة النجباء کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مصر اور اردن ہمارا تیل لے کر صہیونی حکومت کو مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح کی ڈیل کردستان کے علاقے میں بھی جاری ہے۔ اس کاروبار کا منافع فلسطین، لبنان اور شام کے بچوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عراقی حکومت ابھی تک مذکورہ منصوبے کے لیے قابل قبول جواز فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، زور دیا کہ صہیونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے غلط فائدہ اٹھانے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی بغور تحقیق کی جائے اور معلوم کیا جائے کہ بصرہ عقبہ پائپ لائن کی افادیت کیا ہے اور اس سے ملک کے لیے کیا فوائد ہیں؟

الشمری نے مقاومتی تنظیموں اور امریکی قبضے کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی تردید کی اور مزید کہا کہ ہم جنگ بندی کا اعلان کیوں کریں، کیا انہوں نے اپنا نقطہ نظر تبدیل کر لیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ہمارا ملک چھوڑ دیں گے؟ یہ کام ہم نے نہیں کیا۔

انہوں نے آخری غیر ملکی فوجی کے انخلاء تک قبضہ مخالف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا اور آخر میں کہا کہ ہم نے حالیہ دنوں میں امریکی ٹھکانوں اور اڈوں کو نشانہ بنایا ہے اور ہم فخر کے ساتھ کسی بھی ایسے گروہ کی حمایت کریں گے جو ان پر حملہ کرے گا۔ اگر کوئی دشمن کی جانب ایک پتھر بھی پھینکے تو ہم اس کے ہاتھ پاؤں چومیں گے۔

یاد رہے کہ بصرہ سے اردن کی بندرگاہ عقبہ تک تیل کی ترسیل کی پائپ لائن 1665 کلومیٹر طویل ہوگی اور اس میں ترسیل کی گنجائش 10 لاکھ بیرل یومیہ ہے۔ معاہدے کے مطابق اردن کو عالمی منڈی سے کم شرح پر 150 ہزار بیرل یومیہ تیل خریدنے کی اجازت ہوگی۔ اس آئل ٹرانسمیشن لائن پر تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں سے زیادہ تر منصوبے پر عمل درآمد کرنے والی کمپنی کو فراہم کرنا ہوگا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …