بدھ , 24 اپریل 2024

امریکہ کی منافقت جاری رہی تو ایران پلان بی پر عمل کرے گا،ایرانی وزیر خارجہ

تہران:ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران جوہری مذاکرات میں اختلافات کے حل کے لیے سفارت کاری کا خیرمقدم کرتا ہے، انہوں نے ایران کو مورد الزام ٹہرانے کے حوالے سے واشنگٹن کو اس کے منافقانہ رویے پر خبردار کیا۔ ایرانی وزری خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یہ بات بغداد میں اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔

امیر عبداللہیان نے آئی اے ای اے کے وفد کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے فریم ورک کے اندر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے حکام آنے والے دنوں میں تہران کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر رافیل گروسی تکنیکی نقطہ نظر کے ساتھ اور سیاسی جذباتیت سے دور رہتے ہوئے ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم میں میرے ساتھیوں کے ساتھ کسی نتیجے اور معاہدے پر پہنچیں گے تاکہ اختلافات کو حل کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی جوہری ہتھیاروں اور ایٹم بم کے حصول کی کوشش نہیں کی اور رہبر معظم امام خامنہ ای کا فتویٰ بھی اس مسئلے کی تصدیق کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ویانا میں ہونے والے مذاکرات کو گزشتہ مذاکرات کی بنیاد پر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائنز کا احترام کرتے ہوئے انجام تک پہنچانے کے لیے ایک قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ویانا مذاکرات کو ختم کرنے کی اپنی مبینہ خواہش پر ایران کو متضاد پیغامات بھیجتے ہیں اور واشنگٹن کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ایران کے مثبت موقف کے خلاف کوئی دوسرا راستہ اختیار نہ کرے۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ میں نے آج کی گفتگو میں اپنے بھائی جناب فواد حسین پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے کا خیر مقدم کیا ہے اور
ہم نے نئی ایرانی حکومت میں ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار معاہدے تک پہنچنے کے لیے مہینوں تک کام کیا ہے اور اب ہم ملنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تاہم اگر امریکہ ایک مختلف راستے کا انتخاب کرتا ہے تو ہم پلان بی کو نافذ کرنے اور مختلف راستے پر قدم رکھنے کے لیے بھی تیار ہیں اور تمام آپشنز ہمارے لیے دستیاب ہیں اور میز پر ہیں۔

انہوں نے اپنی بریفنگ کے ایک اور حصے میں عراقی عدالتی حکام کے تعاون سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے کمانڈرز حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل کے پیچھے مجرموں کے خلاف مقدمہ چلانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

امیر عبداللہیان نے پڑوسی ملک عراق کے ساتھ تعلقات کے بارے میں مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ علاقائی ترقی میں عراق کے مثبت اور تعمیری کردار کا خیرمقدم کیا ہے۔ ہم نے خطے کے ممالک، عرب دنیا اور عالم اسلام کے ساتھ تعلقات کو قائم کرنے اور ترقی دینے کی سمت میں عراق کی پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے اور ہم ایک مثبت امکان کے ذریعے اس اہم مسئلے پر توجہ دیتے ہیں۔

عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے اپنی طرف سے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ تہران کے ساتھ ہم آہنگی اور مفاہمت جاری ہے اور بغداد کو امید ہے کہ ایران اور امریکہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں گے۔ عراقی وزیر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایرانی اور امریکی فریقین جوہری مسئلے کے حوالے سے مذاکرات کی میز پر واپس آئیں گے، ایران اور امریکہ کے درمیان مفاہمت تک پہنچنا عراق کے لیے اہم ہے۔

فواد حسین نے ایک بار پھر تاکید کی کہ بغداد کسی گروہ یا ملک کو اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …