(تحریر: محمد علی)
اتوار 26 فروری 2023ء کے دن اردن کے شہر العقبہ میں امریکہ، اسرائیل، اردن، مصر اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان ہنگامی سکیورٹی اجلاس منعقد ہوا ہے۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے اس اجلاس کو "غیر معمولی سکیورٹی اجلاس” کا نام دیا اور اعلان کیا کہ اس اجلاس میں مقبوضہ فلسطین میں روز بروز بڑھتی ہوئی مزاحمتی کاروائیوں کی روک تھام کیلئے مناسب حکمت عملی تلاش کی جائے گی۔ فلسطین کے مختلف جہادی گروہوں نے اس اجلاس میں فلسطین اتھارٹی کی شرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ موجودہ حالات میں جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ملت فلسطین کے خلاف مجرمانہ اقدامات کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے، اس کے ساتھ یہ تعاون دراصل فلسطینی قوم کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے العقبہ اجلاس میں فلسطین اتھارٹی اور دو دیگر عرب ممالک کی شرکت کو شرمناک اور فلسطینی شہداء کے خون سے غداری قرار دیا۔
یہ سکیورٹی اجلاس ایسے وقت منعقد کیا گیا ہے جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم ایک طرف اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے میزائلوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے اور دوسری طرف مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور 1948ء کی مقبوضہ سرزمین میں اسلامی مزاحمتی کاروائیوں سے روبرو ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ نے العقبہ سکیورٹی اجلاس میں شریک افراد کے ناموں کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے درور شالوم، غسان علیان، رونن لیوی، تزاحی ہنگبی (سربراہ قومی سلامتی کونسل) اور رونن بار (سربراہ شاباک) اس اجلاس میں شریک تھے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ یہ تمام افراد ماضی میں صیہونی فوج اور حساس اداروں میں اعلی سطحی عہدیدار رہ چکے ہیں۔ فلسطین اتھارٹی کی جانب سے اس اجلاس میں شریک افراد حسین الشیخ، ماجد فرج اور مجدی الخالدی تھے جو اعلی سطحی فوجی اور سکیورٹی عہدیدار ہیں۔
العقبہ سکیورٹی اجلاس میں مشرق وسطی کے امور کیلئے امریکہ کی نائب وزیر خارجہ باربیرا لیو اور فلسطین کے امور کیلئے امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ہادی عمرو بھی شریک تھے۔ اسی طرح مصر کے وزیر انٹیلی جنس عباس کامل، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدوی اور اردن انٹیلی جنس کے سربراہ احمد حسنی بھی اس سکیورٹی اجلاس میں موجود تھے۔ العقبہ سکیورٹی اجلاس میں شریک صیہونی، امریکی، اردنی، مصری اور فلسطین اتھارٹی کے عہدیداران پر غور کرنے سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ یہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کے خلاف فوجی اور سکیورٹی اہداف پر مشتمل ایک اہم نشست تھی۔ وہ اسلامی مزاحمت جو ان دنوں غزہ کی پٹی، مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور 1948ء کی مقبوضہ سرزمین میں ہر وقت سے زیادہ طاقتور ہو کر ظاہر ہوئی ہے۔
صیہونی ٹی وی کے چینل 14 نے اس سکیورٹی اجلاس کے انعقاد کے وقت امریکہ کا ایک خفیہ منصوبہ فاش کیا جس کا مقصد مغربی کنارے خاص طور پر جنین اور نابلس میں اسلامی مزاحمتی کاروائیوں کی روک تھام ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کا یہ منصوبہ پانچ نکات پر مشتمل ہے جس پر غور کرنے کیلئے العقبہ سکیورٹی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ یہ نکات درج ذیل ہیں:
1)۔ سکیورٹی تعاون کے تحت امریکی جرنیلوں کی شرکت یقینی بنائی جائے۔ یعنی امریکہ کے فوجی مشیر آئندہ چند ماہ تک فلسطین اتھارٹی اور صیہونی فوج کے حساس اداروں میں مشترکہ میٹنگز منعقد کروائیں گے۔
2)۔ فلسطین اتھارٹی کی اسپشل آپریشن فورس کیلئے فوجی تربیت کا انعقاد۔ یہ تربیت اردن میں دی جائے گی جس میں فلسطین اتھارٹی کے 5 ہزار سکیورٹی اہلکار شامل ہوں گے اور امریکہ اس پر براہ راست نظارت کرے گا۔
3)۔ باہمی سکیورٹی تعاون کو فروغ دینے اور صیہونی فوجیوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کو کم از کم کرنے کیلئے جنین اور نابلس میں فلسطین اتھارٹی کی جانب سے بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کی جائیں گی۔
4)۔ امریکہ کے فوجی مشیر مغربی کنارے میں ان علاقوں پر نظارت کریں گے جہاں جھڑپیں انجام پاتی ہیں اور مغرب کے سکیورٹی اور فوجی گروپس ان علاقوں پر نظر رکھنے میں امریکہ سے تعاون کریں گے۔
5)۔ فلسطینی مجاہدین کے خلاف فلسطین اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کی روایتی کاروائیوں میں تبدیلی لائی جائے گی۔ لہذا ماضی کی طرح انہیں گرفتار کرنے کی بجائے کوئی نیا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
العقبہ سکیورٹی اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطین میں بعض ایسے واقعات رونما ہوئے جنہوں نے صیہونی رژیم کو شدید پریشان کر دیا ہے۔ اس دوران مغربی کنارے میں نئی مزاحمتی کاروائی انجام پائی جس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے سربراہ نے تمام آبادکاروں کو یہ علاقہ چھوڑ کر تل ابیب چلے جانے کی ہدایت جاری کر دی۔ العقبہ اجلاس منعقد ہونے کے ساتھ ہی فلسطینی عوام نے اسلامی مزاحمتی گروہوں کا ساتھ دیتے ہوئے مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیوں کی شدت تیز کر دی ہے۔ اتوار کے دن ہی سہ پہر کے وقت ایک فلسطینی جوان نے نابلس کے جنوب میں واقع دیہات الحوارہ میں دو یہودی آبادکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کر کے دونوں کو ہلاک کر ڈالا۔ یہ فلسطینی جوان وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ اگلے دن مغربی کنارے کے علاقے اریحا میں ایک اور مزاحمتی کاروائی انجام پائی جس کے نتیجے میں ایک صیہونی ہلاک اور چند دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ کاروائی کرنے والا فلسطینی جوان بھی زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔