کراچی:حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر شرح سود میں مزید اضافے کا اشارہ دیدیا۔حکومت نے ٹریژری بلز فروخت کرکے بینکوں سے 1570 ارب کا قرض لیا گیا۔ حکومت نے 21 فیصدکی شرح سود پربینکوں سے قرض اٹھایا۔ اسوقت بنیادی شرح سود 20 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق قرضوں پرشرح سود میں ایک فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ 4 اپریل کو ہوگی۔ماہرین کے مطابق حکومتی قرض پرشرح سود بڑھنا مستقبل میں پالیسی ریٹ بڑھنے کا اشارہ ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی شرح سود مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ کو اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 3 فیصد اضافہ کردیا ہے جس کے بعد شرح سود ملک تاریخ کی بلند ترین سطح 20 فیصد پر جاپہنچی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی شرح سود میں 3 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔
اپنے بیان میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ فروری 2023 میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 31.5 فیصد پر جاپہنچی ہے۔ حالیہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور شرح مبادلہ میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا ہے۔