جمعرات , 25 اپریل 2024

اچھے والدین بننے کے لیے یہ باتیں یاد رکھیں

اسلام آباد: 15 سالہ آیان 9ویں کلاس کا طالب علم ہے، اس کے والدین کی دلی خواہش ہے کہ وہ امتحان میں اچھے نمبرز لے کر کامیاب ہو تاکہ مستقبل میں اچھے کالج میں داخلہ مل سکے۔

اسی خواہش کو مدنظر رکھ کر والدین آیان سے موبائل فون اور کھیلنے کودنے پر پابندی لگا دیتے ہیں یہاں تک کہ ٹی وی بھی نہیں دیکھنے دیا جاتا، پابندیوں کی وجہ سے بچے کی خواہشات بھی نظرانداز ہوجاتی ہیں کیونکہ والدین کی سختیوں کے باعث بچہ اپنی خواہش یا جذبات کا اظہار نہیں کرپاتا۔

والدین کی بے جا سختی اور پابندیوں کے باعث بچے دماغی مسائل اور تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں اور اگر بچوں پر توجہ اور ان کی بہترین پرورش نہ کی جائے تو یہی بچے بڑے ہوکر منفی عادات کی جانب راغب ہوسکتے ہیں۔

تمام والدین اس بات پر اتفاق کریں گے کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، اسکول میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ اور بڑے ہوکر اپنے والدین کا نام روشن کریں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بچوں کی پرورش کرتے ہوئے ہم اپنے والدین کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں، تاہم کسی کامیاب بچے کی پرورش کا کوئی مخصوص طریقہ وضع نہیں ہے لیکن چند کارآمد پہلوؤں پر عمل کرکے اچھے ماں باپ بننے کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

1۔ آپ اپنے بچوں کا عکس ہیں
عام طور پر چھوٹی عمر کے بچے اپنے والدین کی نقش قدم پر چلتے ہیں، والدین کا اندازِ بیان، جذبات کا اظہار وغیرہ سمیت جو کام ماں باپ کرتے ہیں وہی عادات بچے خود پر آزماتے ہیں، یہاں تک کہ بچوں کے ساتھ ہمارا برتاؤ ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بچے کو کسی کام سے منع کرنے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’بے وقوفانہ حرکتیں بند کرو‘ تو بچہ آپ کے اسی انداز اور اظہار کو کاپی کرے گا۔

اسی لیے یہ ضروری ہے کہ اپنے الفاظ کا انتخاب احتیاط سے کریں اور ہمدردی سے کام لیں، پہلے بچے سے آرام اور اطمینان سے بات کریں، ہنسی مذاق کریں اور پھر اس کام سے منع کرنے کا سبق سکھائیں۔

2۔ بچوں کی تعریف کریں
والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ہر امتحان میں اچھے نمبر سے پاس ہو تاکہ معاشرے یا خاندان میں شرمندگی کا سبب نہ بنیں۔

لیکن والدین کا یہ خیال غلط ہے، کیونکہ اسی خیال کی بدولت آپ بچے کی محنت اور کوشش کو نظرانداز کردیتے ہیں، کم نمبرز آنے پر بچوں کو ڈانٹنے اور سزا دینے یا دوسرے بچوں سے موازنہ کرنے کے بجائے ان سے سوال کریں کہ انہیں کیا پریشانی ہے؟ یا پڑھائی میں کیا مسئلہ درپیش ہے؟بچوں کی ہر چھوٹی کامیابی پر ان کی تعریف کریں اور انہیں یہ محسوس کروائیں کہ آپ کو اپنے بچے پر فخر ہے۔

3۔ حدود کا تعین
ہر گھر میں نظم و ضبط اور حدود انتہائی ضروری ہے، مثال کے طور پر بچے کو بہت زیادہ آزادی دینا بھی غلط ہے، یا پھر بچے کو بہت زیادہ پیار کرنا یا ان کی ہر خواہش کو ماننا بھی ٹھیک نہیں ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ گھر میں کچھ حدود مقرر کرلیے جائیں، اس طرح بچے ان قواعد پر عمل کرکے خود کو غلط کام کرنے سے روک سکتے ہیں۔مثال کے طور پر چند قواعد کچھ یوں ہوسکتے ہیں: ہوم ورک مکمل ہونے تک ٹی وی یا موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہوگی۔

4۔ بچوں کے لیے وقت نکالیں
والدین بالخصوص باپ اپنے بچوں کے لیے بہت کم وقت گزارتا ہے، اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بچوں کی تربیت صرف ماں کی ذمہ داری ہے، باپ کی ذمہ داری گھر کا خرچہ پورا کرنا ہے۔

لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، ماں سمیت باپ کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان سے دن بھر کا احوال جانیں، ان کے ساتھ چہل قدمی کریں، اور انہیں توجہ دیں۔

والدین کی توجہ نہ ملنے سے بچے سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کا کوئی بھی کام کرسکتے ہیں، اور اسی اثنا میں وہ کسی کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔اس لیے والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ان کے دوستوں کے بارے میں آگاہی رکھیں۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …