بدھ , 24 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت اور انسانیت

(انصب رضا فاطمی)

پوری دنیا کے مسلمانوں کو یہودی دہشت گردوں کیخلاف آواز اٹھانا ہوگی۔امریکہ سمیت یورپی یونین کی پشت پناہی کے باعث اسرائیلی جارحیت اس قدر بڑھ چکی ہے ، اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہو چکا ہے، اسرائیل فلسطینی مسلمانوں جن میں بچے، بوڑھے، عورتیں اور نوجوان شامل ہیں بے رحمانہ مظالم کانشانہ بنارہاہے، اکثر سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز دیکھنے کو ملتی ہیں جنہیں کوئی بھی انسان برداشت نہیں کرسکتا اور اسے دیکھنے کے بعد یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ دیکھنے والا شخص اسرائیلی مظالم کی مذمت نہ کرے،بات صرف مذمت کرنے کی نہیں ہے ۔ پوری انسانی تاریخ میں اس قسم کے مظالم اگر ہوئے ہونگے تو وہ دورے جاہلیت میں دیکھے گئے ہوں گے لیکن افسوس کہ آج کے ترقی یافتہ اور علم سے آراستہ دور میں بھی دور جااہلیت کے سارے ریکارڈ توڑ ے جارہے ہیں، انسانیت کی جس قدر ذلیل فلسطین اور کشمیر میں کی جارہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، اقوم متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں ، این جی اوز اور ہر وہ فورم جہاں سے انسانیت پرہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے آج وہ کشمیر اور فلسطین میں سسکتی ہوئی انسانیت کیلئے کیوں آواز بلند نہیں کررہے ہیں؟ کیوں وہ اسرائیلی اور بھارتی دہشت گرد اور ظالم فوج کے ہاتھ نہیں روک پارہے ؟ آخر فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کا قصور کیاہے؟ کیا مسلمان ہونا ہی ان کا قصور ہے؟ پوری دنیا میں تقریبا پونے ارب مسلمان آباد ہیں، اس کے باوجود مختلف حیلوں اور بہانوں سے مسلم ممالک میں آگ وخون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، ساری جنگیں مسلم ممالک میں ہورہی ہیں اور مسلمانوں کے سارے وسائل یا تو ضائع کئے جارہے ہیں یا پھر ان پر قبضہ کرلیا گیاہے جبکہ مسلمان جو کبھی انسانیت کی پہچان ہواکرتے تھے انہیں فرقوں میں اس طرح تقسیم در تقسیم کردیا گیاہے کہ آج ان کااتحاد مشکل نظر آتا ہے۔

ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک اپنی ایک مسلم اقوام متحدہ بنائیں جوکہ مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کو نہ صرف روک سکیں بلکہ جہاں جہاں مسلمان مسائل کاشکار ہیں چاہیں وہ معاشی طور پر ہوں یا سیاسی طور پر ان کے مسائل حل کرنے کیلئے ان کے کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہو۔ او آئی سی اور عرب لیگ یا پھر عرب اتحاد یہ سب مسلمانوں کیلئے کچھ نہیں کرپارہے ہیں، سوائے بیانات دینے کے اب تک انہوں نے کچھ نہیں کیاہے۔ انہیں اپناطرز عمل تبدیل کرناہوگا۔ حقیقت کو دیکھنے کے باوجود یہ لوگ آنکھیں بند کئے ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہر ملک اپنی جنگ خود لڑے تو پھر یہ خود تو مختلف اتحادبناکر اپنے آپ کو تحفظ دیناچاہتے ہیں لیکن جہاں پر اتحاد نہیں ہے انہیں مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیاہے۔

ہمیں سلطنت عثمانیہ کے ٹوٹنے کی وجوہات پرغور کرنے کی ضرورت ہے، مسلمانوں کا شیرازہ بکھر رہاہے بلکہ بکھر چکاہے، ہمارے مسائل کاصرف ایک ہی حل ہے وہ ہے اتحاد۔ اتحاد اور باہمی اتحاد۔اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہمیں ان مسائل سے نہیں نکال سکتا۔ اس پرغور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم پڑوس میں آگ دیکھ کر اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے ہیں آگ تو پڑوس میں لگی ہے لیکن یاد رکھیں پڑوس کی آگ سے اٹھنے والی کوئی چنگاری ہمارے گھر کو بھی جلا کر رکھ کرسکتی ہے اس لئے مکافات عمل سے بچنے کیلئے راہ حق پر آ جائیں ۔فلسطین میںاسرائیلی دہشت گردی بڑھتی جارہی ہے اسرائیلی دہشت گردی کے باعث وہاں بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے مسلمان بچے بزرگ عورتیں مرد وخواتین کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اسرائیل نہ صرف دہشت گردی کامرتکب ہورہاہے بلکہ وہ عالمی قانون کی دھجیاں بکھیر رہاہے جسے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

عرب ممالک اور اسرائیل کے پڑوسی ممالک جن کی سب سے زیادہ ذمے داری بنتی ہے اس مسئلے کو حل کروانے کی وہ بھی خاموش ہیں اسرائیل جنگ بندی کے معاہدوں کے باوجود فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے بند نہیں ہورہے۔اسرائیل مجاہدین کی آڑ میں نہتے مسلمان فلسطینیوں کی آبادی پر وحشیانہ بمباری کررہاہے یہ بالکل اسی طرح ہورہاہے جس طرح افغانستان میں ڈرون حملے ہوتے رہے ہیں جہاں یہ کہاجاتا تھا کہ فلاں جگہ پر دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں چند لوگوں کو ہدف بنانے کیلئے پورے شہر کو تہس نہس کردینا کھلی دہشت گردی ہے۔ اسرائیل مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں کو جس بے دردی اور بے رحمی سے شہید کررہاہے اوران کا قتل عام کررہاہے ان کی نسل کشی کررہاہے ان سنگین ترین انسان سوز مظالم کی مثال نہیں ملتی اسرائیل دہشت گردی کا شریک صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ ہر وہ ملک اور شخص ہے جو ان مظالم پر خاموش ہے اور صرف بیانات سے کام لے رہا ہے اگر یہودیوں کو ہٹلر نے قتل کیاتھا تو یہودیوں کو ہٹلر کی باقیات سے بدلنا چاہیے تھا جبکہ انہوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیادولت اور عالمی طاقتوں کی پشت پناہی کے باعث طاقت کے جنون میں وہ یہ بھول گیاہے روز حشر بہت قریب آچکا ہے۔

دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کے مقاصد کیاہیں؟ یہ بات بھی سب کومعلوم ہے کہ اسرائیل کس کی پشت پناہی کے باعث فلسطینی مظلوم مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کررہاہے جسے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ بات سب کو یادرکھنی چاہیے ظالم ظلم کرنا توجانتاہے کہ ظلم برداشت نہیں کرسکتا۔ اسرائیل بھارت اور دیگر دہشت گرد ملکوں کا یوم حساب بہت قریب آچکاہے۔ آئے روز فلسطینی مسلمانوں عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کردیا جاتا اور آج بھی اسرائیلی مظالم کی ایسی کئی ویڈیوز انٹر نیٹ پر موجود ہیں جنہیں لوگ اکثر وبیشتر سوشل میڈیا پر شیئر بھی کرتے رہتے ہیں لیکن افسوس کہ عرب ممالک نے اس ظلم کی داستانوں کے باوجود بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرلئے ہیں۔ بہرحال یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن اسرائیل سے دوستیوں کانتیجہ اچھا کبھی نہیں نکلے گا۔ کیونکہ اس سے قبل جن ممالک نے بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کئے ہیں وہ بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اسرائیل سے محفوظ رہنے کا ایک ہی طریقہ ہے اوروہ تمام مسلم ممالک کا باہمی اتحاد ایک ایجنڈا جو انسانیت کی فلاح وبہبود پر مشتمل ہو جسے پوری مسلم دنیا خوشدلی سے تسلیم کرے ۔ ہمیں فلسطین کشمیر افغانستانبرما شام مصر، لیبیا،اردن یمن اور جہاں جہاں مسلمانوں پر مظالم جاری ہیں انہیں روکنے کیلئے کوئی معقول حل تلاش کرناچاہیے ۔

اس سلسلے میں عالمی قوتوں کو بھی اپنا کردارادا کرناچاہیے جو انسانی حقوق کی بات کرتی ہیں جو یہ سمجھتی ہیں کہ تمام انسانوں کو برابر حقوق حاصل ہونے چاہیے، دنیا میں ایسے بھی کئی ممالک ہیں جو اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں رکھتے لیکن تجارت کرتے ہیں، دراصل اسرائیل سے مسلم ممالک کو بہت سے تحفظات ہیں جسے دور کرنے کیلئے اسرائیل نے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی بلکہ اپنی انا اور حاکمیت جتانے کی کوشش کی ہے،جو کسی بھی مسلم ملک کو قبول نہیں ہے، بقول امام خمینی اسرائیل کی طاقت مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور ہے،،اور یہ بات حقیقت بھی ہے کیونکہ اسرائیل کا دفاع امریکہ کررہاہے،امریکہ ایک بڑی قوت ہے جس کے پاس وسائل بھی اور اثرورسوخ بھی جسے وہ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو بچا لیتاہے، اگر سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قرارداد کی بات کی جائے تو وہاں بھی امریکہ اسے ویٹو کردیتاہے۔ جب بڑی طاقتیں اپنے اپنے مفادات کے تحت کچھ ملکوں کو بلاجواز تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو اس سے طاقت کاتوازن بگڑ جاتا ہے جنہیں درست کرنا آسان نہیں ہوتا، امریکہ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہر لمحے اسرائیل کادفاع کرتاہے، اس کی وجوہات جو بھی ہیں وہ اپنی جگہ لیکن امریکہ کو انصاف سے کام لیناچاہیے۔ بہرحال حالیہ اسرائیلی دہشت گردی ہو یا پھر ماضی کی اس کے سنگین نتائج اسرائیل سمیت ان تمام ممالک کو بھگتنے پڑیں گے جو آج اسرائیلی مظالم کی حمایت کر رہے ہیں۔بشکریہ نوائے وقت

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …