اسلام آباد :وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کی عدم گرفتاری کی وجہ سے نظام عدل پر سوال اٹھ رہے ہیں، کیوں ایک شخص عدالت، آئین اور قانون سے اوپر ہے، اس نے جرم کیا ہے تو جواب دے ، اب یہ سیاست کے لیے وہ لاشوں کا منتظر رہتا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل لاہور میں ایک ننھی منھی ریلی نکالی گئی، لوگوں نے انہیں مسترد کردیا، بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر تقریریں کرتے ہیں اور اپنے لیڈروں کے گھروں سے چلنے والی گولیوں سے لوگ شہید ہوتے ہیں، لیکن جب انہیں عدالت طلب کیا جاتا ہے تو گالیاں دیتے ہیں، ان پر حملہ آور ہوتے ہیں، کہتا ہے کہ نہیں آؤں گا، جب حاضری سے استثنیٰ مل جاتا ہے تو خاموشی اختیار کرلیتا ہے، آج کل تو میں نے سنا ہے کہ عدالتوں نے ہمت کی ہے، وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے ہیں جو اب معطل بھی ہوگئے ہیں، میں بڑے انتظار میں تھی کہ جو وارنٹ جاری ہوئے ہیں وہ اب تک معطل کیوں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا ریلی انتخابی ریلی نکالنےکے لیے تیاراور عدالت کے لیے معذور ہے، بیمار ہے، بزرگ ہے، وہ بیماری ہے کہ جس کا میں ذکر بھی نہیں کرسکتی کہ بچیاں بیٹھی ہیں، ٹی وی پر لوگ سن رہے ہیں، آپ سے پوچھا جا رہا ہے کہ فارن فنڈنگ کی ہے یا نہیں، خیرات کے پیسے سیاست میں لگائے ہیں یا نہیں، ٹیریان آپ کی بیٹی ہے یا نہیں، توشہ خانہ سے گھڑی چوری کی ہے یا نہیں، جواب دے دیں، آج پہلی حکومت ہے جس نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے، آج وہی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں جو یہ کہہ کر انکار کرتے رہے کہ دوسرے ممالک سے تعلقات خراب ہو جائیں گے، اب کرنے کے لیے کوئی بات نہیں رہی تو توشہ خانہ کی ادھوری فہرستیں لے کر جھوٹے بیانیے کے لیے باتیں کر رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ توشہ خانہ سے چیزیں لینا اور چوری کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں، قانون کے مطابق چیزیں لینا غلط نہیں ہے، چیزیں چوری کرنا، پیسے جمع نہ کرانا، اس کو بیچ دیں، اس کی جعلی رسیدیں بنانا، بیچنے کے بعد پیسے جمع کرانا، قانون بدل کر تحفے لینا، پھر قانون بدلنا اور اس کو توشہ خانے میں ظاہر نہ کرنا یہ جرم ہے اور اگر آپ نے یہ جرم نہیں کیا تو عدالت میں جواب دے دیں، ٹوئٹر پر جھوٹ بولنے کے لیے بٹھائے اپنے ٹرولز کو اپنی لسٹ بھی دے دیں کہ میں نے گھڑی چوری کرکے بیچ دی ہے، پھر قانون تبدیل کرکے اس کے پیسے جمع کرا دیے۔
انہوں نے کہا ہم نے توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرکے جرات مندانہ فیصلہ کیا، جنہوں نے چوری نہیں کی انہوں نے تلاشی دی، تمام ریکارڈ فراہم کیا، یہ تو کہتے تھے کہ ریکارڈ پبلک کرنے سے تعلقات خراب ہوجائیں گے، سائفر سے تعلقات خراب نہیں ہوں گے؟ سفارتی تعلقات تباہ نہیں ہوں گے لیکن چوری کی گھڑی ظاہر کرنے سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔
وفاقی وزیر نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے بچوں کے مستقبل کو تاریک کیا، آپ کس حیثیت سے عمران خان سے ملتے تھے، آپ نے تو ان کےخلاف فیصلے دینے تھے، آپ کے مفادات کا ٹکراؤ تھا ان کے ساتھ تو پھر کیوں ان سے ملتے تھے، ثاقب نثار نے صفائی دینی ہے تو سپریم کورٹ جا کر اپنی صفائی دیں، آپ چیف جسٹس پاکستان نہیں بلکہ چیف جسٹس آف ان جسٹس آف پاکستان تھے، آپ نے خود اپنے فیصلوں سے اپنے منصب کی تضحیک کی۔
انکا کہنا تھا کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی سے متعلق سوال پر کہا کہ اب یہ مذاق بن گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ عدالتیں عمران خان کو نہیں پوچھ سکتیں، 22 کروڑ عوام کو پیغام ہے کہ عمران خان کا آئین، قانون، ان کا جرم، ان کی سزا اور ہے، یہ واضح پیغام عدالت نے دے دیا ہے، یہ فیصلے اعتماد اور ساکھ کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، یہ تو پیغام ہے کہ جس کو بھی عدالت بلائے وہ پلستر چڑھالے، دھمکیاں دے، حملہ آور ہو، دھمکیاں دے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے پاس ثبوت نہیں ہیں، وہ جواب نہیں دینا چاہتا لیکن عدالتیں اس کا حصہ بنیں، نظام عدل کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں، آئین اور انصاف کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیوں عمران خان کو پکڑا نہیں جا سکتا، ہمیں پتا ہوتا ہے کہ سماعت ہے تو یا تو ضمانت ملے گی، وارنٹ منسوخ ہوگا یا جاری ہوگا جو 2 گھنٹے بعد منسوخ ہوجائےگا، ایک طریقہ کار بن چکا ہے۔کیوں ایک شخص عدالت، آئین اور قانون سے اوپر ہے، اس نے جرم کیا ہے تو جواب دے ، تلاشی دے ، وہ فارن ایجنٹ بھی ہے، ٹیریان کا والد بھی ہے، وہ توشہ خانہ چور اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے اپنی چوریاں بچائیں بھی ہیں۔