جمعرات , 18 اپریل 2024

آئی ایم ایف پیکیج مسلسل مؤخر کیوں؟

عالمی مالیاتی فنڈ کے جس پیکیج سے پاکستان کی ڈوبتی معیشت کی ساری امیدیں وابستہ ہیں‘ حکومت پاکستان کی طرف سے مالیاتی ادارے کی تمام ظاہری شرائط کی تکمیل کے باوجودجس کے نتیجے میں رونما ہونے والی ہوش ربا مہنگائی نے ملک کی بھاری اکثریت کیلئے زندگی محال کردی ہے‘نہ جانے کیوں وہ مہینوں سے اردو شاعری کے روایتی محبوب کے وعدوں کی طرح تسلی دلاسوں سے آگے نہیں بڑھ رہا۔

اس معاملے میں تازہ ترین امید امریکی سفیر برائے پاکستان ڈونلڈ بلوم کی طرف سے دلائی گئی ہے۔منگل کو ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے اس توقع کا اظہار کیاکہ پاکستان اور عالمی قرض دہندہ کے درمیان معاملات چند دنوں میں طے پا جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن آئی ایم ایف سے 6.5 ارب ڈالر کے تعطل کے شکار بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ بھی قوم کو روز ہی امید دلاتے ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدہ بس چند روز میں ہونے والا ہے لیکن یہ چند روز مہینوں میں بدل چکے ہیں اور معاملہ ہنوز وعدہ ٔ فردا پر ٹل رہا ہے جبکہ زرمبادلہ کی بڑھتی ہوئی قلت ناگزیر درآمدات کو بھی محال بناتی جارہی ہے اور ملکی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں بری طرح انحطاط پذیر ہے ۔

پاکستان کی جانب سے مالیاتی ادارے کے تجویز کردہ تمام اقدامات پر عمل درآمد کے بعد بھی پچھلے ہفتے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف فنڈنگ کیلئے فیصلے تو پاکستان ہی کو کرنے ہوں گے جس پر تجزیہ کاروں نے بجاطور پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ تمام شرائط کی تکمیل کے بعد بھی امریکی ترجمان کن فیصلوں کی بات کررہے ہیں۔کسی معلوم سبب کی عدم موجودگی کی وجہ سے آئی ایم ایف کا یہ طرز عمل شکوک و شبہات کو تقویت دینے کا باعث ہے لہٰذامعاملات کو شفاف رکھتے ہوئے پیکیج کی فوری منظوری یقینی بنائی جانی چاہئے ۔بشکریہ جنگ نیوز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …