جمعہ , 19 اپریل 2024

ایرانی سکول کی طالبات کو زہر دینے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟

تہران:ایران میں لڑکیوں کے متعدد سکولوں کی طالبات کو مشتبہ طور پر زہر دینے سے تقریبا تین مہینہ گزر چکا ہے۔ یہ واقعہ قم سے شروع ہوا اور کئی شہروں کے بعد تہران پہنچا۔ لیکن اس مشتبہ زہر کے پردے کے پیچھے کوں ہے؟

ایران میں لڑکیوں کے متعدد سکولوں کی طالبات کو مشتبہ طور پر زہر دینے سے تقریبا تین مہینہ گزر چکا ہے۔ یہ واقعہ قم سے شروع ہوا اور کئی شہروں کے بعد تہران پہنچا۔ لیکن اس مشتبہ زہر کے پردے کے پیچھے کوں ہے؟

اگرچہ اس کا جواب بتدریج اور ملکی سلامتی کے اداروں کے جائزہ سے معلوم ہوجائے گا لیکن اس نیٹ ورک کی تخریب کاری کے فاتح اور ہارنے والے کا جائزہ لینا قیاس آرائیوں کے لیے کافی ہے۔ کم از کم پانچ وجوہات کی بنا پر اس مکروہ تخریب کاری میں مغرب کے حمایت یافتہ ایران مخالف تحریک کا کردار واضح ہے۔

1۔ ایک سال سے زیادہ عرصے سے، مغربی حمایت یافتہ ایران مخالف تحریک اسکولوں میں نوعمر لڑکیوں سے مدد کے لیے اپیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک میں حالیہ بدامنی اور فسادات کے دوران، انہوں نے لڑکیوں کے اسکولوں کے نوعمروں کے جوش و خروش سے فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کی، جو چند واقعات کے سوا وہ ناکام رہے۔ اس مفروضے کی بنا پر کیا لڑکیوں کے اسکولوں پر توجہ مرکوز کرنا ثقافتی – سیکورٹی منصوبے کا تسلسل نہیں ہے؟

2- ایران میں حالیہ فسادات کی ناکامی کے بعد مغرب ان مظاہروں کو مصنوعی تنفس کے ذریعے زندہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ ایرانی اسکول کی طالبات کو زہر دینا مظاہروں کو زندہ کرنے کے لیے ایک مناسب آپشن ہے۔

3۔ مجاہدین خلق دہشت گرد گروہ (منافقین) کی رہنما مریم رجوی جس نے گزشتہ 40 سالوں میں 12000 ایرانی شہریوں اور اہلکاروں کو قتل کیا ہے، وہ پہلا شخص تھا جس نے چند ہفتے قبل جب کہ زہر ابھی تہران تک نہیں پہنچا تھا، ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ یہ زہر تہران پہنچ چکا ہے اور بے وقوفانہ طور اس نے ہاتھ سے بنے ہوئے اس منصوبے کو بے نقاب کیا۔ رجوی نے حالیہ دنوں میں سڑکوں پر ریلی نکالنے کی درخواست کی ہے جبکہ ایران کے عوام نے ابھی بھی 80 عیسوی کی دہائی میں ایران کے مختلف شہروں میں بچوں اور نوجوانوں کے قتل کو فراموش نہیں کیا ہے۔

4۔ حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات اور جرائم پیش آئے ہیں جنہیں مغربی میڈیا اور سعودی میڈیا نے ایرانی حکومت پر الزام لگانے کی کوشش کی ہے، جن میں سے شاہچراغ کی دہشت گردانہ کارروائی اور ایذہ کا دہشت گردی کا واقعہ ہیں۔

5۔ رضا پہلوی، محمد رضا شاہ کا بیٹا جو کئی دہائیوں سے ایرانی عوام سے چوری کی گئی جائیداد کے ساتھ مغرب میں ایک امیر اور خوشحال زندگی گزرتا ہے۔ زہر دینے کے واقعات کے بعد ایک انٹرویو میں واضح طور پر انہوں نے کہا کہ عوام کے احتجاج کے شروع کیلیے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں ۔اس بات سے مراد یہ ہے کہ وہ اس واقعے کو احتجاج کو بحال کرنے کے لیے لوگوں پر مزید دباؤ ڈالنے کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں۔ لیکن اس کہانی کا دوسرا رخ کوں ہے؟

اسلامی جمہوریہ ایران ایسا ملک جس میں اس کے 60% طلباء لڑکیاں ہیں اور اس کی یونیورسٹی کے پروفیسرز کا ایک تہائی حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ ایک ایسا ملک جس نے اسلامی انقلاب کے بعد لڑکیوں کی شرح خواندگی کو 1979 میں 44% سے بڑھا کر 2020 میں 99% کر دیا ہے۔

ایران میں کھیل اور سائنسی اور انتظامی عہدوں میں خواتین کی پوزیشنوں کے سوا کیا ایسا ملک لڑکیوں کے سکول جانے کے خلاف ہو سکتا ہے؟ ان تفصیلات کے ساتھ طالبات کو زہر دینے کا کس کو فائدہ کس ہے؟ ایرانی حکومت یا اس کے دشمن؟

یہ بھی دیکھیں

فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم پرمقدمہ چلایا جائے: ایران کا عالمی عدالت سے مطالبہ

تہران:ایران کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی …