ہفتہ , 20 اپریل 2024

یوکرین کو مزید جنگی ہتھیاروں کی ترسیل سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، روس

ماسکو: روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمیتری مدودف نے ایک ایٹمی جنگ چھڑنے کے خطرے کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کو مزید جنگی ہتھیاروں کی ترسیل سے بالآخر ایٹمی جنگ کا خطرہ نزدیک ہوجائے گا ۔

روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمیتری مدودف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک ایٹمی جنگ کا خطرہ ختم نہیں ہوا ہے بلکہ یہ خطرہ بڑھ گیا ہے انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے دیگرملکوں کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بڑھتی جائے گی اسی اعتبار سے ہم ایٹمی جنگ کے قریب ہوتے جائیں گے۔

دیمیتری مدودف نے کہا کہ یوکرین کے مغربی حامی ممالک اندازوں کی غلطی کا شکار ہوگئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ہتھیاروں اور جنگی ساز وسامان کی فراہمی اس چیز سے زیادہ پیچدہ ہے کہ اگر وہ دسمبر کے مہینے میں ہمارے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچ جاتے ۔ مدودف کا یہ انتباہ مغرب کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی اور جنگ یوکرین کی آگ کو مزید بھڑکانے کے امریکا اور مغرب کےاقدامات کے بعد سامنے آیا ہے۔

پچھلے ہفتوں کے دوران مغربی ملکوں کی طرف سے اس سلسلے میں مختلف اقدامات کئے گئے ہیں چنانچہ امریکا نے یوکرین کو تین سوپچاس ملین ڈالر کی اسلحہ جاتی امداد کا اعلان کیا اور دو مشرقی یورپی ملکوں یعنی پولینڈ اور اسلواکیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں یوکرین کو چودہ میگ ٹوئنٹی نائن طیارے ارسال کررہے ہیں ۔ لیکن یوکرین کو اسلحے کی ترسیل میں جو چیزسب سے زیادہ تنازعےکا باعث بن سکتی ہے وہ مغرب کی جانب سے یوکرین کو غیر افزودہ یورینیم سے لیس ہتھیار اور توپ کےگولوں کی فراہمی کا اعلان ہے۔

برطانیہ کے نائب وزیرجنگ انابل گلڈی نے اعلان کیا ہے کہ لندن یوکرین کو غیر افزودہ یورینیم سے لیس ہتھیار فراہم کررہا ہے۔برطانوی نائب وزیر جنگ انابل گلڈی نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ چیلنجر دو ٹینکوں کے کچھ ہتھیار جنھیں لندن یوکرین کے لئے ارسال کرنے والا ہے غیر افزودہ یورینیم سے لیس ہیں ۔

برطانوی نائب وزیرجنگ کا کہنا تھا کہ غیر افزودہ یورینیم آسانی کے ساتھ ٹینکوں اور بکتربندگاڑیوں میں سرایت کرسکتے ہیں اس کے علاوہ ان ہتھیاروں کے استعمال سے پھیلنے والے گرد وغبار انسانوں کی سلامتی خاص طورپر انسانوں کے پھیپھڑوں اور دیگر اعضائے رئیسہ پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔

اس سے پہلے امریکا نے عراق پر قبضے کے دوران عراق میں غیر افزودہ بموں اور ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کے خود امریکی فوجیوں اور عراقی شہریوں کی جسمانی سلامتی پر مضر اثرات مرتب ہوئےتھے اور جن علاقوں میں امریکا نے غیرافزودہ یورینیم والے ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا وہاں ماحولیاتی آلودگی بھی غیرمعمولی حدتک خطرناک ہوگئی تھی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مغربی ممالک اس وقت یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں ہرطرح کے بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور عراق کے تجربات کو دیکھتے ہوئے یہ بات پورے وثوق سےکہی جاسکتی ہے کہ اگر یوکرین میں غیر افزودہ یورینیم والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو اس کے عام شہریوں اور فوجیوں کی جسمانی سلامتی پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے اور ماحولیاتی خطرہ بھی بڑھ جائے گا ۔

دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ مغربی ممالک اور ان میں سرفہرست برطانیہ ہر اس ہتھیار کو استعمال کرنا چاہتے ہیں جو روسی فوجیوں کو نقصان پہنچائیں خواہ ان ہتھیاروں کا استعمال غیر قانونی ہی کیوں نہ ہوں۔

اس سلسلے میں امریکی کانگریس کے چار ریپبلیکنز ارکان نے بھی صدر بائیڈن کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ یوکرین کو کلسٹر بم ارسال کرنے کی اجازت دیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …