ہفتہ , 20 اپریل 2024

ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر تاریخ کی بلند ترین شرح 46.65 فیصد پر پہنچ گئی

اسلام آباد :پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 1.80 فیصد بڑھ کر سالانہ بنیادوں پر 46.65 فیصد پر پہنچ گئی۔گزشتہ ہفتے قلیل مدتی مہنگائی 45.64 فیصد سالانہ ریکارڈ کی گئی تھی، ہفتہ وار بنیادوں پر، ٹماٹر، آلو اور گندم کا آٹا مہنگا ہونے سے قلیل مدتی مہنگائی میں 1.80 فیصد اضافہ ہوا۔22 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ٹماٹر (71.77فیصد)، گندم کا آٹا (42.32فیصد)، آلو (11.47فیصد)، کیلے (11.07فیصد)، چائے لپٹن (7.34فیصد)، دال ماش (1.57فیصد) چائے تیار (1.32فیصد) گڑ (1.03فیصد) اضافہ ہوا۔

اسی طرح سے کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ جارجٹ میں (2.11فیصد)، لان (1.77فیصد) اور لانگ کلاتھ کی قیمت میں (1.58فیصد)اضافہ دیکھا گیا۔دوسری طرف چکن (8.14فیصد)، مرچ پاؤڈر (2.31فیصد)، ایل پی جی (1.31فیصد)، سرسوں کا تیل اور لہسن (1.19فیصد)، دال چنے اور پیاز (1.06فیصد)ویجٹیبل گھی 1 کلوگرام(0.83فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.21فیصد)، دال مونگ (0.17فیصد)، دال مسور (0.15فیصد) اور انڈے (0.03فیصد) کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔حساس قیمت انڈیکس میں شمار کی گئی 51 اشیا میں سے 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 13 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے اسی ہفتے کے مقابلے میں اضافہ دیکھا ان میں پیاز (228.28فیصد)، سگریٹ (165.88فیصد)، گندم کا آٹا (120.66فیصد)، پہلی سہ ماہی کے لیے گیس کے چارجز (108.38فیصد)، ڈیزل (102.84فیصد)، چائے لپٹن (94.60فیصد) کیلے (89.84فیصد)، چاول اری-6/9 (81.51فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (81.22فیصد)، پیٹرول (81.17فیصد)، انڈے (79.56فیصد)، دال مونگ (68.64فیصد)، آلو (57.21فیصد) ) اور ماش کی دال کی قیمت میں (56.46فیصد) کا اضافہ ہوا جب کہ مرچ پاؤڈر کی قیمت میں (9.56فیصد) کی کمی دیکھی گئی۔حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کو ہفتہ وار بنیادوں پر ضروری اشیاکی قیمتوں میں رد و بدل کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے حاصل کی جاتی ہیں۔

گزشتہ ماہ قیمتیں ملکی تاریخ کی تیز ترین رفتار سے بڑھیں، دستیاب اعداد و شمار کے مطابق خوراک، مشروبات اور نقل و حمل کے اخراجات مہنگائی کو اس مقام تک لے گئے جہاں معاشی تجزیہ کاروں نے خدشات کا اظہار کیا کہ مہنگائی کے باعث صارفین کی قوت خرید شدید متاثر ہوگی۔ماہانہ افراط زر کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی ) سالانہ بنیادوں پر فروری میں بڑھ کر 31.6 فیصد تک پہنچ گیا، ریسرچ فرم عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق جولائی 1965 کے بعد یہ سب سے زیادہ سالانہ شرح تھی۔حکومت ٹیکسوں کے ذریعے ریونیو بڑھانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور اس نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے معاہدے کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی اجازت دی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 59 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعہ کے روز کاروبار کا آغاز تیزی کے رجحان سے …