منگل , 23 اپریل 2024

یوکرین جنگ ختم کرانے کے لئے یورپ اپنا کردارادا کرے، چین

بیجنگ:چینی جکومت کے ایک سینیئر عہدیدار اور سفارتکار نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور صلح مذاکرات کے عمل کی حمایت کرے، چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے امور خارجہ کے سربراہ وانگ یی نےفرانسیسی صدر کے سفارتی مشیر امانوئل بون سے ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ بیجنگ فرانس اور دیگر سبھی یورپی ملکوں سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ وہ یوکرین کی جنگ ختم کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

چینی وزارت خارجہ کے سینیئرعہدیدار اور کمیونسٹ پارٹی کے امور خارجہ کے سربراہ وانگ یی نے کہا کہ جنگ بندی، جنگ کا خاتمہ، صلح مذاکرات اور یوکرین کے بحران کی سیاسی راہ حل پر چین اور یورپ کو اجتماعی طور پر کسی نتیجے پر پہنچنا چاہئے۔

چین اور فرانس کے سینیئر عہدیداروں کے درمیان یہ ٹیلی فونی رابطہ ایک ایسے وقت انجام پایا ہے جب چینی صدر شی جن پینگ نے ماسکو میں روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے ملاقات کی اور پوتین نے یوکرین کے بارے میں چین کی تجاویز کا خیرمقدم کیا ہے۔

بحران یوکرین کے بارے میں چین نے جو امن فارمولہ پیش کیا ہے اس میں ماسکو اور کیف کے درمیان صلح مذاکرات، جنگ بندی، روس کے خلاف مغرب کی پابندیوں کا خاتمہ، ایٹمی تنصیبات کی سیکیورٹی کی ضمانت کے لئے تدابیر کا اپنایا جانا اور عام شہریوں کے لئے جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے کےلئے انسان دوستانہ راہداری کا قیام شامل ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اشیائے خوراک خاص طور پر غلّوں کی برآمدات کی ضمانت کے لئے عملی اقدامات انجام دئے جائیں ۔

چین کے امن فارمولے میں اسی طرح تمام ملکوں کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام نیز سرد جنگ کی ذہنیت سے باہر نکلنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اس درمیان ہالینڈ کے وزیراعظم نے چین کے امن فارمولے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ یوکرین کے بارے میں چین کے امن فارمولے میں مفید نکات موجود ہیں اور یہ فارمولہ ماسکو اور کیف کے درمیان صلح مذاکرات کے عمل کو آسان بنا سکتاہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا نے جو جنگ یوکرین کے آغاز سے اب تک کیف کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے اور جس نے جنگ یوکرین کی آگ بھی بھڑکائی ہے چین کے امن فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چین جنگ یوکرین میں ایک غیر جانبدار ثالث کا رول نہیں ادا کرسکتا اور وہ اس معاملے میں غیر جانبدار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جنگ یوکرین اپنے تمام تر منفی سیاسی اقتصادی اور فوجی اثراب کے باوجود جاری ہے اور مغربی ممالک بدستور یوکرین کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں ۔ مغربی ملکوں خاص طور پر امریکا نے روس کے خلاف پابندیاں سخت اور کیف کو بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کی سپلائی جاری رکھ کر نہ صرف یہ کہ جنگ یوکرین کو ختم کرانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ انہوں نے جنگ یوکرین کی آگ کو پہلے سے بھی زیادہ ہوا دی ہے۔

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …