منگل , 23 اپریل 2024

یوکرین جنگ میں ایران کا کردار

(تحریر: سید رضا میر طاہر)

اسلامی جمہوریہ ایران نے یوکرین میں جنگ کے آغاز سے لیکر اب نک روس اور یوکرین کے درمیان اختلافات کو دور کرنے نیز بات چیت کے ذریعے سیاسی حل تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بلاشبہ تہران نے اس میدان میں عملی اقدامات بھی کیے ہیں۔ اس سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اگست 2022ء کے اوآخر میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سمیت اعلیٰ روسی حکام کے ساتھ یوکرین کی جنگ پر بات چیت کرنے اور تہران کی ثالثی کے حوالے سے ماسکو کا دورہ کیا۔ یہ دورہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی درخواست پر کیا گیا۔ فرانس کے صدر نے سید ابراہیم رئیسی سے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں "ثالثی” کا کردار ادا کریں۔

ایرانی صدر کے سیاسی امور میں نائب محمد جمشیدی نے اس بارے میں ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ "مغربی یورپ کے ایک سینیئر رہنماء” نے یوکرین جنگ میں ایران کی ثالثی پر زور دیا اور ہم نے کافی سوچ بچار اور مشاورت کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کو ایک اہم پیغام کے ساتھ روس روانہ کیا۔ مغربی باشندے، کیف کی مغرب نواز حکومت کے ساتھ مل کر تہران کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ایران کے نیک ارادوں اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے اس کی کوششوں کے باوجود، مغربیوں نے کیف کی مغرب نواز حکومت کے ساتھ مل کر تہران کے خلاف ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران نے روس کے ساتھ ہتھیاروں کے حوالے سے تعاون کیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں ڈرونز کی ترسیل بھی شامل ہے۔ اس الزام کے بعد ستمبر 2022ء کے آخر میں ایک غیر دوستانہ عمل کے تحت کیف نے یوکرین سے ایرانی سفیر کی روانگی اور ایرانی سفارت خانے کے ملازمین کی تعداد میں کمی کا اعلان کیا۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایران پر الزامات کے جواب میں اپنے تازہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے قبل ایرانی ڈرونز کی ایک کم تعداد روس کو فراہم کی گئی تھی۔۔ یوکرین اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کے حکام بارہا یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ روس یوکرین کے انفراسٹرکچر پر حملے کے لیے جن ڈرونز کا استعمال کرتا ہے، وہ ایران کے بنائے ہوئے ہیں۔ ایران نے مغرب اور یوکرین کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔ اسی دوران یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کے بارے میں کیف کا دعویٰ مغربیوں کے لیے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا بہانہ بن گیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین اور امریکہ نے ایران کے خلاف یوکرائنی جنگ میں ایرانی ساختہ ڈرون کے استعمال کے بارے میں غیر ثابت شدہ دعووں کی بنیاد پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ اکتوبر 2022ء کے آخر میں اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی ٹرائیکا نے روس کی جانب سے یوکرین کی جنگ میں ایران کے تیار کردہ ڈرونز کے استعمال کے حوالے سے غیر ثابت شدہ دعووں کو دہراتے ہوئے، اقوام متحدہ سے کہا کہ یہ مسئلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور اسے ایرانو فوبیا کو پھیلانے کے لئے مغرب کی نفسیاتی اور پروپیگنڈہ جنگ کا حصہ قرار دیا ہے۔ بلا شبہ اسی کو بہانہ بنا کر نئی پابندیاں عائد کرنے سمیت ایران کے خلاف کارروائی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ تہران کے مطابق یہ دعوے ایرانو فوبیا کے لئے ہیں اور اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ بلاشبہ اس کا کوئی وجود نہیں ہے اور مغرب والوں نے شعوری طور پر اس حوالے سے سازش کی ہے۔ ایران کے اعلیٰ حکام نے اس مسئلے پر بارہا زور دیا ہے کہ یوکرین جنگ میں ایران کا اسلحہ یا ڈرون استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔

اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے یکم فروردین (21 مارچ) کو حرم رضوی کے زائرین کے ایک بڑے اجتماع میں اپنی تقریر میں مزاحمتی بلاک کی حمایت جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے یوکرین کی جنگ میں ایران کی شرکت کے جھوٹے دعوے کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اس تناظر میں فرمایا: ہم واضح طور پر یوکرین کی جنگ میں شرکت کو مسترد کرتے ہیں اور ایسی بات قطعی طور پر درست نہیں ہے۔ یوکرین میں جنگ امریکہ نے نیٹو کو مشرق تک پھیلانے کے لیے شروع کی تھی اور اب جبکہ یوکرین کے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور مسائل کا شکار ہیں، امریکہ اور اس کی اسلحہ ساز فیکٹریاں اس جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے ضروری امور میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …