تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے نام پر سیاہ قوانین متعارف کرائے ہیں جس پر نہ صرف ملک گیر احتجاج جاری ہے بلکہ کابینہ میں شامل کچھ وزرا نے بھی شدید مخالفت کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے خود کو آئین سے بالا تر اور احتساب سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے آئین میں ترامیم کی تھیں جنھیں عدالتی اصلاحات کے نام پر فافذ کیا جانا ہے۔
ان ترمیم کے ذریعے وزیر اعظم نیتن یاہو پر رشتے دار سے قیمتی تحفہ لینے اور اسے اپنی ملکیت میں رکھنے کے کیس سے نجات مل جائے گی۔ اس کیس سے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے نااہل بھی ہوسکتے ہیں۔نام نہاد عدالتی اصلاحات کے خلاف اسرائیل کے کونے کونے میں شدید احتجاج جاری ہے اور وزیر دفاع نے بھی اس پر احتجاج کیا اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کے احکامات کو ماننے سے انکار کردیا۔
اختلاف رائے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیرِ دفاع یوآف گیلنسٹ کو عہدے سے برطرف کر دیا جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور حکومت سے انصاف کے نظام کو تبدیل کرنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔