بدھ , 24 اپریل 2024

احتجاج کے بعد نیتن یاھو نے متنازع عدالتی بل مؤخر کر دیا

یروشلم:اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے سخت منصوبہ پر فیصلہ اگلے ماہ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔انھیں خدشہ ہے کہ عدالتی اصلاحات کے متنازع بل پراسرائیل میں پیدا ہونے والابدترین قومی بحران ان کے اتحاد کو توڑ سکتا ہے یا تشدد کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

انھوں نے سوموار کو قوم سے خطاب میں کہا کہ ’’قومی ذمہ داری کے احساس کے تحت، ہمارے لوگوں میں پھوٹ کو روکنے کی خواہش کے تحت، میں نے بل کی دوسری اور تیسری خواندگی کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ بل پر غورپارلیمان (الکنیست) کے اگلے اجلاس تک مؤخرکردیں گے۔یہ اجلاس اپریل کے دوسرے پندرھواڑے میں شروع ہوگا۔

نیتن یاہو کی قیادت میں حکمراں اتحاد میں شامل انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے بھی پارلیمان کے اگلے اجلاس تک بل کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ تاخیر کسی بھی فریق کو کس حد تک مطمئن کرے گی یا اس بحران کو ٹھنڈا کرے گی۔

دائیں بازو کے اتحاد میں شامل سخت گیر، سلامتی کے وزیر ایتماربن غفیر نے کہا کہ انھوں نے پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں قانون سازی پیش کرنے کے وعدے کے بدلے میں اسے ملتوی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

نیتن یاہو قانونی اصلاحات کے ذریعے عدالتی عمل پر پارلیمنٹ کا کنٹرول سخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ ان کے اس منصوبے کے مخالفین اسے جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں اور اس کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کررہے ہیں۔اس قانون کے حامیوں بشمول انتہائی دائیں بازو کے فٹ بال شائقین نے جوابی مظاہروں کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل میں متنازع بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد تل ابیب کے نزدیک واقع بن گورین ہوائی اڈے کو پروازوں کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہےاور بندرگاہوں، بینکوں، اسپتالوں اور طبی خدمات کے مراکز کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ قومی مزدور یونین کے سربراہ ہستادروت نے عدالتی اصلاحات کو روکنے کے لیے عام ہڑتال کی اپیل کی تھی۔

اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے پیر کے روز کہاکہ’’ہمیں ایسے دنوں کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ بیرونی خطرات پیدا ہو رہے ہیں جبکہ اندرون ملک طوفان اٹھ رہا ہے‘‘۔

نیتن یاہونے ٹویٹر پر ایک بیان میں دونوں فریقوں سے تشدد سے بچنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ اپنے قوم پرست مذہبی اتحاد کو متحد رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اتوار کوانھوں نے اپنے منصوبوں کی مخالفت کرنے پر وزیر دفاع کو برطرف کردیا تھا۔ان کے اس اقدام کے خلاف اسرائیل میں رات بھر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔

اگرچہ نیتن یاہو اور ان کے ہم نواؤں کا کہنا ہے کہ فعال ججوں پر قابو پانے اور منتخب حکومت اور عدلیہ کے درمیان مناسب توازن قائم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، لیکن مخالفین اسے قانونی چیک اینڈ بیلنس کو کمزور کرنے اور اسرائیل کی جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

بن غفیراور وزیرخزانہ بیزلیل سموٹریچ نے نیتن یاہو کے اتحاد کے اندرتناؤ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تبدیلی کو آگے بڑھایا جانا چاہیے۔ سموٹریچ نے اپنے حامیوں پرزوردیا کہ وہ احتجاج میں شامل ہوں اور کہا کہ ’’ہم انھیں ہماری آواز اور ہمارے ملک کو چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …