اسلام آباد:ماہِ مقدس رمضان کے دوران میں کھانے کے ضیاع کو روکنے کے لیے سعودی عرب کی جنرل فوڈ سکیورٹی اتھارٹی نے متعدد تجاویز جاری کی ہیں۔اتھارٹی نے یہ تجاویز خوراک کے ضیاع اور فضلے کو کم کرنے کے لیے قومی پروگرام کے تحت جاری کی ہیں۔ ان سے روزہ داروں کو زیادہ پائیدار کھانے اورافطار کی تیاری میں مدد مل سکتی ہے۔
تجاویز کا مقصد شہریوں میں غذائی تحفظ کے بارے میں شعور اجاگر کرنا،خوراک کے ضیاع کی روک تھام کرنا ہے اور لوگوں کو اچھی اور صحت مند خوراک لینے کے طریقوں کو برقراررکھنے کی ترغیب دیناہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق خوراک کے ضیاع اور فضلے کی شرح قریباً 33 فی صد ہے اور خوراک کے ضیاع کی مالیت کا سالانہ تخمینہ 10.66 ارب ڈالر (40 ارب ریال) لگایا گیا ہے۔
حکام نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ سب سے پہلے افطار دسترخوان پرجوکھانا چاہتے ہیں،ان کا تعیّن کریں۔ کھانے کے انتخاب میں تنوع پیدا کریں لیکن کم مقدارمیں باقی بچ جانے والے کھانے کو چھوٹے ڈبوں میں محفوظ کریں تاکہ بعد میں اسے استعمال میں لایاجاسکے۔
لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ کھانا بناتے وقت اعتدال کا راستہ اختیارکریں اور غیر ضروری طورپر زیادہ مقدار میں کھانے نہ بنائیں،بالخصوص چاول اتنے ہی پکائیں جتنے خاندان کی ضرورت ہیں۔
تجاویز کے مطابق مارکیٹ جانے سے پہلے اشیائے صرف کی فہرست کی تیاری ایک اچھی حکمتِ عملی ہے۔اس صورت میں لوگ ایسی مصنوعات خریدنے سے بچ سکتے ہیں جن کی انھیں فوری یا اشد ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
فہرست سے مارکیٹ میں اشیاء کی تلاش میں صرف ہونے والے وقت کی بچت بھی ہوسکتی ہے اور رقم کو ناگزیراشیاء کی خریداری کے لیے بچایا جاسکتا ہےاور بالآخرکھانے پینے کی اشیاء کے ضیاع کو روکنے میں مددمل سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چاول ایک اہم کھانا ہے اور یہ بڑی مقدارمیں ضائع ہوجاتا ہے۔ سعودی عرب میں پکے ہوئے چاول کے ضیاع کی شرح31 فی صد ہے۔
کھجوررمضان میں ایک لازمی عنصر ہے اور عام طور پر روزہ کھجور ہی سے افطارکیا جاتا ہے تاہم مہم میں نوٹ کیا گیا ہے کہ ضائع ہونے والی کھجوروں کی مقدار کا تخمینہ سالانہ 36 ہزارٹن سے زیادہ ہے۔