جمعہ , 19 اپریل 2024

جو میرے ساتھ ہوا وہ بابر اعظم کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے، سرفراز احمد

لاہور:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ’جو ہمارے ساتھ ہوا نہیں چاہتے کہ وہ کسی اور کے ساتھ ہو، بابر اعظم اچھی کپتانی کررہے ہیں اور انہیں اسے آگے بھی کرنی چاہیے‘۔سرفراز احمد نے یوٹیوبر نادر علی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، انٹرویو کے دوران انہوں نے میزبان کے کئی سوالات کے جواب دیے۔

اسی دوران بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ’بابر اعظم بہت اچھی کپتانی کر رہے ہیں اور انہیں آگے بھی کرنی چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، بابر اعظم میں بطور کپتان کافی بہتری آرہی ہے، انسان غلطی کرے گا تب ہی سیکھے گا، لیکن پاکستان میں غلطی کرنا گناہ ہوجاتا ہے، غلط فیصلے کرنے پر ایک شخص کو قصوروار سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم اور کپتان بننے میں وقت لگتا ہے، ہمارے ساتھ جو ہوا، نہیں چاہتے کہ کسی اور کے ساتھ بھی ویسا ہو، سرفراز احمد نے بابر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ اچھی بات چیت کریں تاکہ کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہو اور وہ اچھا پرفارم کریں۔

تاہم سابق کپتان نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان کے ساتھ ایسے کیا معاملات ہوئے جس کی بنیاد پر وہ بابر اعظم کے لیے ایسا نہ ہونے کے متمنی ہیں۔

’ٹیم سے باہر ہوا تو ٹی وی پر تجزیہ نگار کی آفر ہوئی‘
سرفراز احمد نے بتایا کہ جب سے میں ٹیم سے باہر ہوا میری کوشش تھی کہ جو بھی کرکٹ ملے وہ میں کھیلوں اور کوئی میچ مس نہ کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ٹی وی پر تجزیہ کرنے کی بہت سے آفر پیش کی گئیں لیکن میں نے منع کردیا، میری فرسٹ کلاس چل رہی تھی، پہلے میں کرکٹ کھیل لوں پھر اس فیلڈ میں آؤں گا۔

میزبان کے سوال پر سرفراز احمد نے بتایا کہ کریئر کے ابتدا جب 2007 میں پاکستانی ٹیم بھارت گئی اور 2008 میں بھارت کی ٹیم پاکستان آئی جو یہ ان کا ملک میں آخری دورہ تھا۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ اس دوران پاکستانی کھلاڑیوں کی سب سے اچھی دوستی بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ دیکھی، میں نے بھارتی کھلاڑیوں کو محمد یوسف کے کمرے میں گائے کے گوشت کی بریانی اور قورمہ کھاتے دیکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا اب دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کی دوستی شاید کم ہوئی ہے، لیکن شاہد آفریدی، عبدالرزاق، شعیب ملک کی بھارتی کھلاڑیوں سے اچھی دوستی ہے، تاہم میری زیادہ اچھی دوستی نہیں تھی۔

’ورلڈکپ 2022میں اگر پاک۔بھارت کا فائنل ہوتا تو سارے ریکارڈ ٹوٹ جاتے‘
سرفراز احمد نے کہا کہ 2022 کے ورلڈ کپ میں اگر پاکستان اور بھارت کا فائنل ہوتا تو دنیا کے سارے ریکارڈ ٹوٹ جاتے، پاکستان اور بھارت کی ریٹنگ بہت زیادہ آتی ہے کیوں کہ آئی سی سی کو بہت زیادہ ریونیو ملتا ہے۔

میزبان نادر علی نے سوال پوچھا کہ آئی سی سی میں بھارت کا کتنا اثر و رسوخ ہے؟ جس پر سرفراز احمد نے جواب دیا کہ اجلاس میں کیا ہوتا اور کیا نہیں ہوتا اس کا مجھے نہیں معلوم، لیکن میں نے جتنے بھی آئی سی سی کے ایونٹ کھیلے ہیں، ان میں زیادہ تر اسپانسرشپ بھارت کی ہوتی ہے۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ شاید آئی سی سی میں بھارت کا اثرو و رسوخ ہے، لیکن پھر بھی پاکستان اور بھارتی کھلاڑیوں کو دونوں ممالک میں کھیلنے آنا چاہیے، بھارتی عوام بھی دونوں ممالک کے ہوم گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کو کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

’کھلاڑیوں کیلئے میدان میں پانی پہنچانے خود گیا تھا‘
سرفراز احمد نے کہا کہ پاک۔انگلینڈ میچ میں کھلاڑیوں کو پانی پہنچانے خود گیا تھا، اس وقت میں ٹیم کا حصہ نہیں تھا، ساتھیوں کی مدد کرنا بری بات نہیں ہے، میں اس وقت خود پانی لے کر گیا، مجھے کسی نے نہیں بولا تھا اور اس میں کسی کو قباحت محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ 2020 میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے دوران سرفراز احمد کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جو اس وقت کھینچی گئی جب سابق کپتان بیٹسمین کے لیے پانی اور جوتے لے کر میدان میں گئے تھے۔

اس تصویر پر کچھ لوگوں کی جانب سے یہ اعتراض کیا گیا تھا کہ سابق کپتان ہونے کے ناطے سرفراز احمد کو عزت دینی چاہیے تھی اور یہ کام کسی جونیئر کھلاڑی سے کروایا جاتا تو بہتر ہوتا۔

یہ بھی دیکھیں

بنگلا دیشی حکمراں جماعت عوامی لیگ کی شکیب الحسن کے الیکشن لڑنے کی تصدیق

ڈھاکہ:بنگلا دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ نے کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن کے …