اسلام آباد : پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے ملک بھر میں جلسے اور کنونشنز کا اعلان کر دیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ کل وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت میں حکمران جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس تھا جس کا موضوع تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات تھا لیکن مذکرات کیوں ہوں اس کی بنیاد کیا ہے؟
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مجبور کر رہی تھی کہ بات چیت کریں، وفاق آئین پاکستان کا بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، بنیادی ڈھانچے کا ایک ستون گرتا ہے تو عمارت گرتی ہے، وفاق کو بچانا ملک کو بچانے کے برابر ہے، ہماری عدلیہ کیوں 90 دن میں پھنس گئی؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ نے ایک طرف کہا کہ سیاستدان مذاکرات کریں جبکہ دوسری طرف ہتھوڑا دکھا دیا، عدلیہ شیڈول خود دیتی ہے اور کہتی ہے پارٹی کو آمادہ کرے تو قابل اعتراض تھا، عدالت کا فیصلہ ناقابل عمل ہے اس کا ادراک خود بھی کریں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کامعاملہ ہے وہی معاملے کو آگے لیکر جائے۔
مردم شماری سے متعلق پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے طریقہ کار پر عدم اعتماد کیا جا رہا ہے، کراچی، اندرون سندھ اور کوئٹہ میں بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، 5 سال بعد ہمارے ملک میں آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہے، غلط مردم شماری پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ قابل احترام عدلیہ 90 دن میں کیوں پھنس گئی ہے؟ پنجاب میں کامیاب ہونے والی جماعت وفاق میں بھی کامیاب ہو گی، سپریم کورٹ کے آج کے رویہ کو مثبت پہلو کی طرح دیکھ رہےہیں، ہم نے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جلسوں اور کنونشنز کا شیڈول دیں گےاورعوام سےبراہ راست بات کریں گے، اتحادی ہونے کے علاوہ ہماری اپنی جماعت کا منشور ہے، جماعت میں اپنے لوگوں کی بھی سننا ہوتی ہے۔