اتوار , 28 مئی 2023

تھیلیسیمیا کا عالمی دن اور امریکہ کا انسان کش چہرہ

(تحریر: حسن عقیقی)

ایران میں سرگرم عمل تھیلیسیمیا کے مریضوں کی امدادی انجمن کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے گذشتہ سال تھیلیسیمیا کے 662 مریض جاں بحق ہوئے۔ "یونس عرب” نے پیر کو تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ "اگرچہ تھیلیسیمیا کے مریضوں کو درکار 80 فیصد سے زیادہ ادویات مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں، لیکن تھیلیسیمیا کے شکار کچھ لوگوں کا علاج بیرونی ادویات سے ضروری ہوتا ہے، کیونکہ ان کا جسمانی نظام مقامی میڈیسن کو قبول نہیں کرتا۔ ان مریضوں میں بعض غیر ملکی برانڈز کو باقاعدگی سے استعمال کرنے کی وجہ سے بیرونی ادویات کے عادی ہوچکے ہیں، لہذا میڈیسن پر پابندی کی وجہ سے ان مریضوں کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بارہا یکطرفہ اور غیر قانونی امریکی پابندیوں کے ایران کے بعض مریضوں سمیت عام لوگوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ "یہ پابندیاں تھیلیسیمیا کے مریضوں سمیت کئی مریضوں کی موت کا سبب بنتی ہیں۔” پچھلے سال کی اموات کے اعداد و شمار بھی اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔ پابندیوں کی وجہ سے ایران میں 2017ء میں 70، 2018ء میں 90، 2019ء میں 140 اور 2014ء میں تھیلیسیمیا کے 180 مریض جاں بحق ہوئے۔ یہ ایسے عالم میں ہے، جب امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ ادویات کبھی بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل نہیں رہیں، لیکن عملی طور پر، بینکوں پر پابندی اور ایل سی کے تبادلے میں پیدا ہونے والے مسائل کے باعث مطلوبہ ادویات کو حاصل کرنا مشکل اور بعض صورتوں میں ناممکن ہو جاتا ہے۔ لاعلاج بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے لائف سیونگ میڈیسن پر امریکہ نے بالواسطہ اور بلاواسطہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران میں تھیلیسیمیا اور کینسر کے مریضوں سمیت دسیوں ہزار مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ ایران کے فوڈ اینڈ ڈرگ آرگنائزیشن کے سربراہ "سید حیدر محمدی” نے اس حوالے سے کہا ہے کہ "کچھ پابندیاں لگانے والی کمپنیوں کے نمائندے اعلان کرتے ہیں کہ ہم پابندی نہیں لگاتے، لیکن وہ یا تو ایران سے ادویہ سازی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کو جواب نہیں دیتے یا میڈیسن بھیجنے میں سستی کرتے ہیں اور کئی مہینوں کے بعد اگر میڈیسن بھیجتے بھی ہیں تو انتہائی کم اور محدود مقدار میں سپلائی ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کمپنیوں کے بہت سے شیئر ہولڈرز ہیں اور وہ امریکہ کی طرف سے کسی بھی مشکل سے بچنے کے لئے سرکاری طور پر اعلان نہیں کرتے، بظاہر کہتے ہیں کہ ہم نے منظوری دے دی ہے، لیکن حقیقت میں وہ ہمیں میڈیسن نہیں دیتے۔”

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے ایران میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کے بارے میں اپنی تحقیق کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ امریکہ کی پابندیوں کے باعث ایرانی مریضوں کی بیرون ملک اہم ادویات تک رسائی کم ہوگئی ہے، گویا اس طرح انہیں سزا دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایلینا دوہان کا بھی خیال ہے کہ "جب صحت کے حقو‍ق کی بات آتی ہے تو تمام ایرانی مریض پابندیوں سے متاثر ہوتے ہیں۔” دوا ساز کمپنیوں کی کارکردگی بتاتی ہے کہ یکطرفہ پابندیوں اور امریکی حکومت کی جانب سے ان کمپنیوں پر مالی جرمانے کے خوف کی وجہ سے ایران میں خاص طور پر تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے ادویات کی فراہمی کے امکان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مثال کے طور پر سوئس فارماسوٹیکل گروپ "نووارٹیس” اور فرانسیسی کمپنی روکیٹ فریرس کی جانب سے ایران کو ادویات بھیجنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سویڈش کمپنی "Molnlycke” نے بھی امریکی پابندیوں کے باعث ایران میں (EB) زخم کے مریضوں کو طبی پٹیاں بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نہ صرف خود یکطرفہ پابندیاں عائد کرتا ہے بلکہ دوسرے ممالک کو بھی طبی اور صحت جیسی خدمات کی فراہمی کو روکنے کے لئے دھمکیاں دیتا ہے۔ امریکہ ایران کے طبی مراکز کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے، حتیٰ لیبارٹری کے آلات کی منتقلی میں بھی رکاوٹیں ڈالتا ہے۔ ان امریکی اقدامات سے لوگوں کی صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بعض اوقات اموات بھی ہوتی ہیں۔ بلاشبہ یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کے خلاف رویوں کی ایک اور مثال ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

کاش ! عمران خان صبر کرسکتے

(تحریر : انجم فاروق) ہم بھی عجیب قوم ہیں! ہمارا سب سے اہم مسئلہ دم …