بدھ , 7 جون 2023

دردناک الوداع

(تحریر: سید رضی عماد)

غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے کل کے حملوں میں، جس میں 15 فلسطینی شہید ہوئے، ایک خاتون اور ایک لڑکی کی ان کے اہل خانہ کے ساتھ دردناک الوداع کی جو تلخ تصاویر شائع ہوئیں، وہ ہر آزاد انسان کے دل کو زخمی کرتی ہیں۔ صیہونی حکومت کے کل کے جرم میں دو بچوں اور ان کے والد سمیت ایک ہی خاندان کے تین افراد کو شہید کر دیا گیا ہے۔ کل کے جرم میں فلسطینی لڑکی میرال نے اپنے والد، والدہ اور بھائی کو بھی بیک وقت کھو دیا۔ فلسطینی خاتون اپنے دو بچوں اور اپنے شوہر کی لاشوں پر ایسی حالت میں آنسو بہاتی رہی، جبکہ وہ غم سے سیدھی بھی کھڑی نہیں ہو پا رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیو میں میرال نامی فلسطینی لڑکی روتی ہے اور چیخ کر کہہ رہی ہے: ’’مجھے اپنے والد کی ضرورت ہے۔‘‘ مجھے میرا ابو چاہیئے۔

وہ ایسی حالت میں یہ فریاد کر رہی ہے کہ اس کے ماں باپ اور بھائی صیہونی حکومت کے حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔ فلسطین میں میرال جیسے بہت سے بچے ہیں، جو اپنے گھر والوں کی بانہوں میں سوئے، لیکن اپنے اردگرد رہنے والوں کی موت سے جاگے، وہ سمجھی کہ شاید وہ کوئی ڈراؤنا خواب دیکھ رہی ہے، لیکن غاصب اسرائیل کی ظلم و بربریت اس کی معصومیت سے بڑھ کر ہے۔ میرال اور اس جیسے بچوں کو اب تنہائی اور ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ درد و غم کے ساتھ اپنے والدین کی جدائی کے دکھ کے ساتھ جینا ہے۔ تاہم قابل غور بات یہ ہے کہ فلسطینی خاتون کی اپنے مظلوم بچوں اور اپنے شوہر کو الوداع کہنے والی نیز بچی کی اپنے باپ سے بچھڑنے کی یہ دردناک تصویریں سوشل نیٹ ورکس پر کئی بار نشر ہوئیں، لیکن مغرب کی نام نہاد مہذب دنیا میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

مغربی میڈیا نے یہ تلخ تصاویر اور صیہونی حکومت کے اس جرم کو جو انسانیت کے خلاف جرم کی واضح مثال ہے، نہ تو دیکھا اور نہ ہی انسانی حقوق کی دعویدار مغربی حکومتوں نے اس جرم پر کوئی ردعمل ظاہر کیا۔ مغربی میڈیا اور حکومتوں نے یوکرین کے انسانی بحران کے بارے میں کتنا لکھا اور نشر کیا اور اس پر کس قدر تشویش اور ہمدردی کا اظہار کیا، لیکن فلسطینی خواتین اور لڑکیاں معمولی تشویش کی بھی مستحق قرار نہ پائیں۔ یہ مغرب میں انسانی حقوق کے بارے میں امتیازی روئیے کی واضح مثال ہے۔ صیہونی حکومت کے وزیراعظم، وزیر اور فوجی حکام اب تو سرکاری طور پر ان اقدام کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب دہشت گردی کا زمانہ ہے اور وہ دہشت گردی کی پالیسی کی طرف لوٹ آئے ہیں، لیکن پھر بھی مغربی دنیا خاموش ہے۔ اقوام متحدہ نہ صرف کوئی اقدام نہیں کرتی بلکہ فلسطینی خواتین، ماؤں اور بچیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار تک نہیں کرتی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل ایک دہشت گرد اور بچوں کی قاتل حکومت ہے، اس پر مغرب اور اقوام متحدہ کی خاموشی، خاموشی نہیں بلکہ ان کی حمایت کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں شرکت ہے۔ البتہ یہ حمایت صہیونی جرائم کے تسلسل کے لیے بھی ایک اہم عنصر ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی چافی نے صیہونیوں کے جرائم کے سامنے مغرب کی خاموشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف غاصب صیہونی حکام کی جارحیت پر عالمی اداروں کی خاموشی ان غاصبوں کے مزید گستاخ ہونے کا باعث بنی ہے جبکہ صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ اقدامات تیز کرکے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ اس کی نسل پرستانہ جارحیت کا سلسلہ بند نہیں ہوا ہے، جبکہ اس کے اس قسم کے اقدامات، عالمی برادری کی پیشانی پر کلنک کا ٹیکہ ہیں اور یہ جارحیت انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کے ریکارڈ میں درج رہے گی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صیہونی جارحیت اور مظلوم فلسطینی عوام کا قتل عام بند کرانے کے لئے اسلامی ملکوں کی ہم آہنگی سے موثر اور فوری طور پر دفاعی اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں فلسطینی قوم کے خلاف صیہونیوں کے غیر انسانی اقدامات استکبار کا سب سے اہم عنصر ہیں۔ صیہونی نسل پرست حکومت اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جو کہ تاریخ میں انسانیت کے جھوٹے دعویداروں کے اقدامات کی سیاہ اور شرمناک نظیر کے طور پر درج کی جائے گی۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ بین الاقوامی فورمز کی خاموشی نسل پرست صیہونی حکومت کے ظلم و جور کا سب سے اہم سبب ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ایران میں انقلاب کے بعد علمی و تحقیقی پیشرفت

(تحریر: سید اسد عباس) انقلاب اسلامی ایران کو آئے ہوئے تقریباً 43 برس ہوچکے ہیں۔ …